بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 ذو الحجة 1446ھ 14 جون 2025 ء

دارالافتاء

 

والد کا بیٹے کو قرض کی ادائیگی کے لیے دی ہوئی رقم کا حکم


سوال

میرے والد صاحب نے میرے ایک بھائی کو(جو گھر کا سربراہ بھی ہے، اور گھر کا خرچ بھی اسی کے ذمہ تھا،تمام بھائی ایک ساتھ رہتے ہیں ،یعنی جوائنٹ فیملی ہے)جس پر بہت زیادہ قرض آچکا تھا ذاتی کاروبار کی وجہ سے، 61 لاکھ روپےمکان بیچ کر دیے؛ تا کہ وہ اس سے قرض ادا کرے ،اس نے 30 لاکھ روپے قرض میں دے دیے ،اور31 لاکھ بچ گئے ،میرے والد صاحب نے میرے اسی بھائی کو دےکر کہا کہ تم اس سے کاروبار شروع کرو، میں چلے پر جا رہا ہوں، واپس آکر کوئی ترتیب بنائیں گے، میرے والد صاحب کا چلے میں انتقال ہو گیا۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ بھائی نے31 لاکھ سے کچھ پلاٹ لیے ہیں، تو اب ہمارے والد صاحب کی میراث 61 لاکھ میں جاری ہوگی یا ان پلاٹوں میں جو 31 لاکھ سے خریدے گئے ہیں ؟

وضاحت:یہ 31 لاکھ روپے بطور ملکیت کے نہیں دیے تھے۔

والد صاحب کی وفات کے وقت ان کے ورثا ءیہ تھے ،ایک بیوہ ،تین بیٹے ،چھ بیٹیاں۔ ان کی میراث کی شرعی تقسیم کیسے ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کےوالدنے سائل کے بھائی کو 61 لاکھ روپےقرض کی ادائیگی کےلیے دیے تھے،جس میں سے 30 لاکھ کا اس نے قرض ادا کیا ،اور باقی  31 لاکھ روپے سے کاروبار شروع کرنے کا کہا ،جس پر سائل کے بھائی نے پلاٹ خریدے،اب چونکہ سائل کے والد کا انتقال کاہوا، اس لیے سائل کے بھائی نےوالد کے پیسوں سے جو پلاٹ خریدے، وہ تمام پلاٹ ورثاء کےدرمیان مشترک ہوں گے، جو ان کے درمیان  ان کےشرعی حصص کے مطابق تقسیم ہوں گے۔

صورت مسئولہ میں مرحوم کے ترکہ  کی تقسیم کا شرعی طریقہ کار یہ ہے کہ  مرحوم کے حقوق متقدمہ یعنی تجہیز و تکفین کا خرچہ نکالنے کےبعد،اگر مرحوم کے ذمہ کوئی قرض ہو اس سے کل مال سے ادا کرنے کے بعد،اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کو ہو اس سےایک تہائی مال میں سے ادا کرنے کے بعد،باقی کل ترکہ کو96 حصوں میں تقسیم کرکے12حصے مرحوم کی بیوہ کو،14 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹے کو،7 حصے مرحوم کی ہر ایک بیٹی کو ملیں گے۔

صورت تقسیم یہ ہوگی:

میت:(م96/8

بیوہبیٹابیٹابیٹابیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹیبیٹی
17
12141414777777

یعنی فیصد کے اعتبار سے12.5فیصدمرحوم کی بیوہ کو،14.58فیصدمرحوم کے ہر ایک بیٹے کو،7.29فیصد مرحوم کے ہر ایک بیٹی کو ملے گا۔

درمختار میں ہے:

"(وكسوتك هذا الثوب وداري لك هبة) أوعمرى (تسكنها لان قوله تسكنها مشورة لا تفسير، لان الفعل لا يصلح تفسيرا للاسم فقد أشار عليه في ملكه بأن يسكنه، فإن شاء قبل مشورته وإن شاء لم يقبل."

(الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 560)

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144610101747

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں