مجھے اپنی بیٹی کی شادی کرنی ہے، اس کے لیے شادی کا استخارہ معلوم کرنا ہے ؟
کسی جائزمعاملہ میں جب تردد ہو تواس کی بہتری والی جہت طلب کرنےکےلیےاستخارہ کیا جاتا ہے، اور یہ مسنون عمل ہے،حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے اس کی ترغیب ملتی ہے، نیز احادیث کی رو سے یہ پتا چلتا ہے کہ جس شخص کی حاجت ہو وہ خود استخارہ کرے، نیز شادی کے لیے بھی استخارہ خود کرنا چاہیے۔
استخارہ کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ دن یا رات میں کسی بھی وقت بشرطیکہ وہ نفل کی ادائیگی کا مکروہ وقت نہ ہو ،دو رکعت نفل استخارہ کی نیت سے پڑھیں،پھر اس کے بعد استخارہ کی دعا پڑھیں اور اس میں دو جگہوں پر " أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ" موجود ہے ، وہاں پر دل میں یہ نیت کریں یااللہ میری لڑکی فلانہ کا نکاح فلاں بن فلاں کے ساتھ کرنے میں خیر ہے یا نہیں،مجھے صاف بتا دیں، پھر اس کے بعد پاک بستر پر پاک کپڑوں میں سو جائیں۔ استخارہ کی دعا یہ ہے :
" اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَسْتَخِیْرُکَ بِعِلْمِکَ ، وَ أَسْتَقْدِرُکَ بِقُدْرَتِکَ، وَ أَسْأَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ الْعَظِیْمِ ، فَإِنَّکَ تَقْدِرُ وَ لاَ أَقْدِرُ، وَ تَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَ أَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ اَللّٰهُمَّ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ خَیْرٌ لِّيْ فِیْ دِیْنِيْ وَ مَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه ، فَاقْدِرْهُ لِيْ، وَ یَسِّرْهُ لِيْ، ثُمَّ بَارِکْ لِيْ فِیْهِ وَ إِنْ کُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هٰذَا الْأَمْرَ شَرٌ لِّيْ فِيْ دِیْنِيْ وَمَعَاشِيْ وَ عَاقِبَةِ أَمْرِيْ وَ عَاجِلِه وَ اٰجِلِه ، فَاصْرِفْهُ عَنِّيْ وَاصْرِفْنِيْ عَنْهُ، وَاقْدِرْ لِيَ الْخَیْرَ حَیْثُ کَانَ ثُمَّ أَرْضِنِيْ بِه". (بخاری،ترمذی )
استخارے کے بعد جس طرف دل مائل ہو وہ رائے اختیارکریں یا کوئی خواب نظر آئیں تو کسی معبر سے اس کی تعبیر معلوم کر لیں، پھر اس کے مطابق عمل کریں،اگر ایک دفعہ میں قلبی اطمینان حاصل نہ ہو تو سات دن تک یہی عمل دہرائیں، ان شاء اللہ خیر ہوگی۔
استخارہ کے لیے کوئی وقت خاص نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ رات میں سونے سے پہلے جب یک سوئی کا ماحول ہو تو استخارہ کرکے سوجائیں، لیکن خواب آنا ضروری نہیں ہے، اصل بات قلبی رجحان اور اطمینان ہے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100956
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن