بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ولدیت کے خانے میں باہر ملک جانے کی وجہ چچا کا نام لکھنا


سوال

اگر میں  اپنے بیٹے کو اپنے کزن کا بیٹا ظاہر کروں کاغذات  میں جو باہر کے ملک رہتا ،  کاغذات میں اس کا نام بھی تبدیل ہوگا، اصل نام سے ، یہاں تک  کہ  فارم ب میں بھی  نام تبدیل ہوگا ،تو کیا شرعاً یہ کا م جائز ہے یا ناجائز  ؟ راہ نمائی فرمالیجئے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جھوٹ اور دھوکہ ہونے کے ساتھ ساتھ کسی کو اپنے والد کے علاوہ کسی اور کی طرف منسوب کرنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔لہذا اس سے احتراز کیا جائے۔

قران مجید میں ارشاد ربانی ہے:

"{وَمَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَكُمْ أَبْنَاءَكُمْ ذَلِكُمْ قَوْلُكُمْ بِأَفْوَاهِكُمْ وَاللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَهُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ  ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ تَعْلَمُوا اٰبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُكُمْ فِي الدِّينِ وَمَوَالِيكُمْ وَلَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَلَكِنْ مَا تَعَمَّدَتْ قُلُوبُكُمْ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَحِيمًا } ."[الأحزاب: 4، 5]

ترجمہ:" اور تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا (سچ مچ کا) بیٹا نہیں بنادیا یہ صرف تمہارے منہ سے کہنے کی بات ہے اور اللہ حق بات فرماتا ہے اور وہی سیدھا راستہ بتلاتا ہے ، تم ان کو ان کے باپوں کی طرف منسوب کیا کرو یہ اللہ کے نزدیک راستی کی بات ہے اور اگر تم ان کے باپوں کو نہ جانتے ہو تو وہ تمہارے دین کے بھائی ہیں اور تمہارے دوست ہیں اور تم کو اس میں جو بھول چوک ہوجاوے تو اس سے تم پر کچھ گناہ نہ ہوگا، لیکن ہاں دل سے ارادہ کر کے کرو (تو اس پر مؤاخذہ ہوگا)، اور اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہے۔" (از بیان القرآن)

تفسیر مظہری میں ہے:

"{وَما جَعَلَ الله أَدْعِياءَكُمْ ... أَبْناءَكُمْ  فلايثبت بالتبني شىء من أحكام البنوة من الإرث وحرمة النكاح وغير ذلك".

(سورة الأحزاب، ج:7، ص:286، ط: مكتبه رشيدية)

صحیح بخاری میں ہے:

" عن سعد رضي الله عنه قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: (من ادعى إلى غير أبيه، وهو يعلم أنه غير أبيه فالجنة عليه حرام)."

ترجمہ:" رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کا فرمان ہے : جس شخص نے اپنے والد کے علاوہ کسی دوسرے شخص کو جانتے ہوئے اپنا والد قرار دیا تو اس پر جنت حرام ہے۔"

(كتاب الفرائض، باب من ادعى إلى غير أبيه، ج:6، ص: 2485، ط: دار ابن كثير، دار اليمامة - دمشق)

سنن ابی داؤد میں ہے:

"عن ‌أنس بن مالك قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من ادعى إلى غير أبيه، أو انتمى إلى غير مواليه فعليه لعنة الله المتتابعة إلى يوم القيامة»."

ترجمہ: "جو شخص اپنےباپ کے علاوہ کسی اور کا بیٹا ہونے کا دعو ی کرے یا (کوئی غلام ) اپنے آقاؤں کی بجائےدوسروں کی طرف اپنے آپ کو منسوب کرے تو اس پر اللہ تعالی کی مسلسل لعنت ہو۔"

(‌‌كتاب الأدب، باب في الرجل ينتمي إلى غير مواليه، ج:4، ص:492، ط: المطبعة الأنصارية بدهلي- الهند)

بخاري شريف میں ہے :

"عن عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به."

ترجمہ :" عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  ”ہر دھوکا دینے والے کے لیے قیامت کے دن ایک جھنڈا ہو گا جس کے ذریعہ وہ پہچانا جائے گا۔"

( كتاب الحيل،  باب إذا غصب جارية فزعم أنها ماتت، فقضي بقيمة الجارية الميتة، ثم وجدها صاحبها فهي له، ويرد القيمة ولا تكون القيمة ثمنا، ج:9، ص:25، ط: دار طوق النجاة)

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ‌أبي هريرة  قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  من علامات المنافق ثلاثة: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا ائتمن خان ."

 ترجمہ:"منافق کی تین نشانیاں ہیں، اگر چہ وہ روزہ رکھے نماز پڑھے اور یہ گمان کرے کہ وہ مسلمان ہے: ایک یہ کہ جب بولے تو جھوٹ بولے  ، دوسرے یہ کہ جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے، تیسرے یہ کہ جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔"

(کتاب الایمان ،باب بیان خصال المنافق،ج:1،ص:56،ط:دار المنہاج)

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي أمامة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يطبع المؤمن على الخلال كلها إلا الخيانة والكذب." 

ترجمہ:" مومن ہر خصلت پر ڈھل سکتا ہے سوائے خیانت اور جھوٹ کے۔"

(کتاب الاداب ،باب حفظ اللسان ،ج:3،ص:1364،ط:المکتب الاسلامی)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506100821

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں