بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کی اجازت کے بغیر کیا گیا نکاح کاحکم


سوال

 دوست نے اپنے والدین کی مرضی کے خلا ف ایک لڑکی سے نکاح کر لیا ہے، اور اب والدین نہیں مان رہے ، دوست کے مطابق اس نے کوئی غلط کام نہیں کیا نکاح کر کے،لیکن اس نے اپنے والدین کی مرضی کے خلاف جا کر انہیں ناراض کرکے کیا، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے، شریعت کیا کہتی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر   سائل کے دوست نے باقاعدہ گواہوں کی موجود گی میں شرعی تعلیمات کےمطابق ایجاب و قبول کرکے نکاح کر لیا ہے تو اس سے نکاح  منعقد ہو گیا ہے ، جب نکاح کرلیا تو اس کو برقرار رکھے، طلاق نہ دے، البتہ سائل کے دوست کو چاہیے کہ وہ اپنے والدین کو منانے کی کوشش کرے ، اور  ایسے رویے سے باز رہے جس سے والدین کو تکلیف ہو ۔

سنن ترمذی میں ہے :

"عن ابن عمر قال: كانت تحتي امرأة أحبها، وكان أبي ‌يكرهها، فأمرني أبي أن أطلقها، فأبيت، فذكرت ذلك للنبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا عبد الله بن عمر، طلق امرأتك".

(کتاب الطلاق،486/2،دار الغرب الاسلامی)

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے:

"(و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب بحر (مسلمين لنكاح مسلمة ولو فاسقين أو محدودين في قذف أو أعميين أو ابني الزوجين أو ابني أحدهما، وإن لم يثبت النكاح بهما) بالابنين،

قوله: وإن لم يثبت النكاح بهما) أي بالابنين أي بشهادتها، فقوله: بالابنين بدل من الضمير المجرور، وفي نسخة لهما أي للزوجين، وقد أشار إلى ما قدمناه من الفرق بين حكم الانعقاد، وحكم الإظهار أي ينعقد النكاح بشهادتهما، وإن لم يثبت بها عند التجاحد وليس هذا خاصا بالابنين كما قدمناه".

( كِتَابُ النِّكَاحِ، ٣ / ٢١ - ٢٤،سعید)

امداد الفتاوی میں ہے :

"اول  :جو امر شرعا واجب ہو  اور ماں باپ اس سے منع کریں  اس میں ان کی اطاعت  جائز بھی  نہیں واجب ہو نے کا تو کیا احتمال ہو  ،۔۔ دوم : جو امر شرعا ناجائز ہو  اور ماں باپ اس کاحکم کریں اس میں بھی ان کی اطاعت جائز  نہیں ،۔۔سوم : جو امر نہ شرعا واجب ہو اور نہ ممنوع ہو  بلکہ مباح ہو بلکہ خواہ مستحب ہی ہو اور ماں باپ  اس کے کر نے یا نہ کر نے کو کہیں  تو اس میں یہ دیکھنا چاہیے کہ اس امر کی اس شخص کو ایسی ضرورت ہے کہ  بدون اس کے تکلیف  ہو گی  ۔۔تو وہ کہیں ( ماں باپ ) کہ اپنی بیو ی کو بلاوجہ معتد بہ طلاق دیدے تو اطاعت واجب نہیں "۔

(مسائل شتی ،484/4، مکتبہ دار العلوم کر چی )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144503102143

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں