اگر لے پالک بچہ کے ماں باپ کا پتہ نہ ہو تو اس کو ولدیت میں لیا جا سکتا ہے۔ میرا مطلب ہے کہ اس کی والدیت کے خانہ میں اپنا نام لکھوا سکتا ہوں؟
ولدیت کی جگہ غیر والد کا نام لکھنا شرعا جائز نہیں ہے،اس سے نسب اور تقسیم وراثت کے مسائل میں اشتباہ ہوسکتا ہے،لہذاولدیت کے کالم کے بجائے سرپرست کے خانہ میں پالنے والے کا نام لکھا جاسکتا ہے،اور اگر سرپرست کا خانہ نہیں ہے تو مجبوراً سرپرست کی نیت سے نام لکھنے کی گنجائش ہو گی۔
روح المعانی میں ہے:
"ويعلم من الآية أنه لا يجوز إنتساب الشخص إلى غير أبيه وعد ذلك بعضهم من الكبائر لما أخرج الشيخان وأبو داؤد عن سعد بن أبي وقاص أن النبي صلى الله تعالى عليه وسلم قال : من إدعى إلى غير أبيه وهو يعلم أنه أبيه فالجنة عليه حرام."
(سورۃ الاحزاب،ج21،ص149،ط: دار إحياء التراث العربي)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144410101524
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن