بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کی خدمت بڑی سعادت ہے


سوال

میں ایک انجینئر ہوں اور کافی سالوں سے پاکستان میں جاب کر رہا ہوں،  اب سوچ رہا ہوں کہ پاکستان سے باہر کسی دوسرے ملک میں جا کے کام کروں،  دوسرے ممالک میں تنخواہ بھی پاکستان کی جاب کی تنخواہ کے مقابلے کئی گنا زیادہ ملتی ہے۔ لیکن میں اپنے ماں باپ کی اکلوتی اولاد ہوں، میں نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ ہم سب باہر شفٹ ہو جاتے ہیں لیکن وہ اس پر راضی نہیں ہیں،  وہ مجھے جانے   سےمنع نہیں کر رہے لیکن انہیں باہر کے ملک میں نہیں رہنا،  مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ کام کی بہتری کے لیے اپنے والدین کو یہاں پاکستان میں اکیلا چھوڑ کے دوسرے ممالک میں جانا ٹھیک رہے گا یا نہیں؟ مجھے اب پاکستان میں رہنا بہت برا لگنے لگا ہے،  یہاں بجلی پانی ہر چیز کے مسائل سے پریشان آگیا ہوں، باہر کے ممالک کی زندگی بہتر ہوتی ہے اور وہاں اچھی سہولتیں ہیں اور تنخواہ بھی پاکستان کے مقابلے میں بہت زیادہ ملتی ہے۔ برائے مہربانی  میری رہ نمائی فرمائیں 

جواب

صورت مسئولہ میں  جب آپ اپنے والدین کی اکلوتی اولاد ہو تو  باہر  کسی ملک جانےسے آپ اچھی تنخواہ اور مرعات تو حاصل کر لیں گے، لیکن والدین کی ساتھ رہ کر ان کی خدمت جیسی نعمت جو ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتی محروم ہو جائیں گے۔ لہذا مشورہ یہی ہے کہ  یہاں پاکستان میں رہ کر کم آمدنی پر قناعت اختیار کریں، اللہ تعالیٰ سے برکت کی دعا کریں، نمازوں کا اہتمام کریں اور والدین کے ساتھ رہ کر ان کی خدمت اور دیکھ بھال کو  اپنی سعادت سمجھیں، یہ سعادت ہر کسی کے نصیب میں نہیں ہوتی، اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے تمام مشکلات میں آسانی والا معاملہ فرمائیں گے۔ حدیث شریف میں ہے،حضرت ابن عباس  رضی اللہ عنہما  فر ماتے ہیں کہ حضور اقدس  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا :  جس شخص نے اس حال میں صبح کی کہ وہ اپنے والدین کے حقوق کی ادائیگی کے بارے میں اللہ کا فر ما نبردار رہا تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھلے ہو تے ہیں اور اگر والدین میں سے ایک زندہ ہو اور اس کے ساتھ حسنِ سلوک کرے تو جنت کا ایک دروازہ کھلا رہتا ہے۔ اور جس نے اپنے والدین کے حقوق کی ادائیگی میں اللہ کی نا فر ما نی کی، اس کے بتائے ہوئے احکا ما ت کے مطا بق حسنِ سلوک نہ کیا تو اس کے لیے جہنم کے دو دروازے کھلے رہتے ہیں اور اگر والدین میں ایک زندہ ہو اور اس کے ساتھ بد سلوکی کر ے تو جہنم کا ایک دروازہ کھلا رہتا ہے۔ کسی نے پوچھا کہ: اے اللہ کے نبی! اگر چہ ماں باپ نے اس پر ظلم کیا ہو؟ تو آپ  صلی اللہ علیہ وسلم  نے تین دفعہ فرمایا: اگرچہ والدین نے ظلم کیا ہو ۔

حضرت مفتی محمد شفیع صاحب  رحمۃ اللہ علیہ  نے معارف القرآن میں لکھا ہے کہ والدین کی خدمت و اطاعت کا حکم کسی زمانے و عمر کے ساتھ مقید نہیں، بہرحال ہر عمر میں والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنا واجب ہے، کیونکہ والدین کی خدمت اور ان کی رضا مندی میں اللہ تعالیٰ کی رضامندی ہے اور ان کی ناراضگی میں اللہ کی ناراضگی ہے۔ 

حدیث شریف میں ہے:

"أخبرنا أبو عبد الله الحافظ، في التاريخ، أنا أبو الطيب محمد بن عبد الله بن [ص:307] المبارك، نا أبو محمد عبد الله بن يحيى بن موسى السرخسي بنيسابور، نا سعيد بن يعقوب الطالقاني، نا عبد الله بن المبارك، عن يعقوب بن القعقاع، عن عطاء، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من أصبح مطيعا في والديه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة، وإن كان واحدا فواحدا، ومن أمسى عاصيا لله في والديه أصبح له بابان مفتوحان من النار، وإن كان واحدا فواحدا " قال الرجل: وإن ظلماه؟ قال: " وإن ظلماه، وإن ظلماه، وإن ظلماه."

(شعب الإيمانل لبيهقي (المتوفى: 458هـ)ج: 10، صفحہ: 306، رقم الحدیث: 7538، ط:مكتبة الرشد للنشر والتوزيع بالرياض بالتعاون مع الدار السلفية ببومباي بالهند) 

المستدرك على الصحيحين میں ہے:

" حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب، ثنا هارون بن سليمان، ثنا عبد الرحمن بن مهدي، وأخبرنا أحمد بن جعفر، ثنا عبد الله بن أحمد بن حنبل، حدثني أبي، حدثنا عبد الرحمن، ثنا شعبة، عن يعلى بن عطاء، عن عبد الله بن عبد الله بن عمرو، رضي الله عنهما قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «رضا الرب في رضا الوالد وسخط الرب في سخط الوالد» هذا حديث صحيح على شرط مسلم ولم يخرجاه".

(كتاب البر والصلة، ج: 4، صفحہ: 168، رقم الحدیث: 7249، ط:  دار الكتب العلمية - بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405100467

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں