بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کی کم سنی میں کی ہوئی منگنی توڑنا


سوال

 میری منگنی 7 سال پہلے ہوئی تھی،  جب کہ میں اُس ٹائم نا بالغ تھا،  مجھے کُچھ علم نہیں  تھا،  اب میں اپنی پسند پر کرنا چاہتا ہوں،  بہت کوشش کی گھر والوں کو راضی کرنے کی، لیکن وہ نہیں مانتے،   جہاں میری منگنی ہوئی ہے اُن کے گھر میں میری بہن بھی ہے،  اب مجھے ڈر ہے میرے انکار سے اُس کا گھر نہ ٹوٹ جائے اور میں سوچتا ہو ں کرلو ں شادی اور میں شادی کے لیے  ہاں بھی کر دیتا ہوں، لیکن پھر کُچھ دنوں بعد میرے دل کی کیفیت ایسی ہوتی ہے کہ  میں پھر انکار کر دیتا ہوں،  میں ایک فیصلے پر قائم ہی نہیں رہ پا رہا،  اب کیا کروں  میں؟  مہربانی کر کے مجھے کوئی ایسا وظیفہ بتائیں جو وہ خود انکار کردیں شادی کے لیے،  کیوں  کہ میں نہ  ہاں کر پا تا ہوں  اور  نہ نا  کر پاتا ہوں،  میرا دل ایک بات پر قائم نہیں ہوتا اور میں نے استخارہ بھی  کیا  3 دن کا،  اُس سے کُچھ دن میرا دل ایک بات پر قائم رہا کہ  نہیں کرنی شادی  یہاں،  وہاں کرنی ہے جس کو پسند کرتا ہوں،  پر پھر اب وہی کیفیت ہے بہن کا ڈر ہے۔

جواب

واضح رہے کہ عموماً پسند کی شادی میں وقتی جذبات محرک بنتے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ ان جذبات اور پسندیدگی میں کمی آنے لگتی ہے، نتیجتًا ایسی شادیاں ناکام ہوجاتی ہیں اورعلیحدگی کی نوبت آجاتی ہے، جب کہ اس کے مقابلے میں خاندانوں اوررشتوں کی جانچ پرکھ کا تجربہ رکھنے والے والدین اورخاندان کے بزرگوں کے کرائے ہوئے رشتے زیادہ پائے دار ثابت ہوتے ہیں۔  اوربالعموم شریف گھرانوں کا یہی طریقہ کارہے، ایسے رشتوں میں وقتی ناپسندیدگی عموماً  گہری پسند میں بدل جایا کرتی ہے؛ اس لیے مسلمان بچوں اوربچیوں کوچاہیے کہ وہ  اپنے ذمہ کوئی بوجھ اٹھانےکے بجائے اپنےبڑوں پراعتماد کریں،   ان کی رضامندی کے بغیر کوئی قدم نہ اٹھائیں۔

نیز نکاح سے پہلے منگنی کرنا ، یہ نکاح کا وعدہ ہے، جب آپ کے والدین آپ کی کسی جگہ منگنی کردی ہے تو گویا انہوں نے کسی سے نکاح کا وعدہ کرلیا ہے، لہذا بلا عذر اس وعدہ کو توڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

آپ اللہ تبارک وتعالیٰ سے کثرت سے دعا واستخارہ جاری رکھیں، اس سے اللہ تعالیٰ خیر کا فیصلہ فرمادیں گے، اگر مذکورہ رشتہ آپ کے حق میں بہتر نہیں ہوا تو استخارہ کی برکت سے  خو د بخود اس کے ختم ہونے کے اسباب بن جائیں گے، اور اگر آپ کے حق میں بہتر ہو ا تو   اللہ تعالیٰ اسی میں خیر فرمادیں گے، اور آپ کو مستقبل کی پریشانی سے نجات مل جائے گی۔  

نیز ہر  فرض نمازوں کے بعد درج ذیل دعا مانگا کریں:

﴿ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیّٰـتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا﴾ [ الفرقان : 74 ]

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200611

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں