بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کے لیے کی گئی قربانی کے گوشت کے کھانے کا حکم


سوال

 اگر اولاد اپنے والدین کے لیے قربانی کرے تو کیا اولادکے لیے  قربانی کا گوشت کھانا حلال ہوگا ؟

جواب

 اگراولاد اپنے والدین کوثواب پہنچانے کی نیت سے قربانی کرے ،خواہ والدین زندہ ہو یا مرحومین،تو یہ قربانی حقیقت میں قربانی کرنے والی اولاد کی طرف سے ہوگی اور اس کا ثواب والدین کو پہنچے گا،لہذاقربانی کرنے والی اولاد کے لیےوالدین کے نام پر کی گئی قربانی کے گوشت کوکھانا جائز ہوگا۔

اور اگر مرحوم والدین نے اولاد کو قربانی کرنے کی وصیت کی تھی تواولاد کے لیے مذکورہ قربانی کے گوشت کو کھانا جائز نہیں ہوگا،بلکہ اُس گوشت کو فقراء پر صدقہ کرنا لازم  ہوگا۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"فرع:من ضحى عن الميت يصنع كما يصنع في أضحية نفسه من التصدق والأكل والأجر للميت والملك للذابح. قال الصدر: والمختار أنه إن بأمر الميت لا يأكل منها وإلا يأكل بزازية".

(كتاب الأضحية، ج:6، ص:326، ط: سعيد)

وفيه أيضا:

"وعن ميت بالأمر الزم تصدقا … وإلا فكل منها وهذا المخبر

(قوله: وعن ميت) أي لو ضحى عن ميت وارثه بأمره ألزمه بالتصدق بها وعدم الأكل منها، وإن تبرع بها عنه له الأكل لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت، ولهذا لو كان على الذابح واحدة سقطت عنه أضحيته كما في الأجناس. قال الشرنبلالي: لكن في سقوط الأضحية عنه تأمل اهـ. أقول: صرح في فتح القدير في الحج عن الغير بلا أمر أنه يقع عن الفاعل فيسقط به الفرض عنه وللآخر الثواب فراجعه."

(كتاب الأضحية، ج:6، ص:335، ط: سعيد)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144412100112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں