ہمارے والدین کا انتقال ہوگیا ہے ، والد کے ترکہ میں بھی ایک مکان تھا، جس کی قیمت 70لاکھ روپے تھی، اور والدہ کے ترکہ میں بھی ایک مکان تھا، جس کی قیمت 35لاکھ روپےتھی،دونوں کی مجموعی رقم ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے بنتے ہیں ، دادا، دادی اور نانا نانی کا انتقال والدین کی زندگی میں ہوگیا تھا، ہم کل سات بھائی وارث تھے، جس میں سے ایک بھائی کا انتقال والدین کے بعد ہوا،بھائی کے ورثاء میں ایک بیوہ ، دو بیٹے اور دو بیٹیاں حیات ہے، مرحومین کا ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟ اور ہر وارث کو کتنی رقم ملے گی؟
صورتِ مسئولہ میں مرحوم والدین کے ترکہ کی تقسیم کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ سب سے پہلے ان کے حقوقِ متقدمہ یعنی تجہیز وتکفین کا خرچہ نکالنےکےبعد ، اگر ان کے ذمہ کوئی قرض ہو تو اسے کل ترکہ سے ادا کرنےکے بعد ، اگر انہوں نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اسے باقی ترکہ کے ایک تہائی میں سے نافذ کرنے کے بعد کل رقم کے336 حصے کرکے مرحوم والدین کے ہر ایک بیٹے کو48 حصے ، مرحوم بیٹے کی بیوہ کو6 حصے ، اس کے ہر ایک بیٹے کو14 حصے اور ہر ایک بیٹی کو7 حصے ملیں گے۔
صورتِ تقسیم یہ ہے:
میت:7/336 (مرحوم والدین)
بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا | بیٹا |
1 | 1 | 1 | 1 | 1 | 1 | 1 |
فوت شدہ | 48 | 48 | 48 | 48 | 48 | 48 |
میت: 48/8(مرحوم بیٹا)
بیوہ | بیٹا | بیٹا | بیٹی | بیٹی |
1 | 7 | |||
6 | 14 | 14 | 7 | 7 |
یعنی فیصد کے اعتبار سےمرحوم والدین کے ہر ایک بیٹے کو14.285 فیصد ، مرحوم بیٹے کی بیوہ کو1.785 فیصد،اس کے ہر ایک بیٹے کو 4.166فیصد اور ہر ایک بیٹی کو 2.083فیصد ملے گا۔
ایک کروڑ پانچ لاکھ روپے میں سے مرحوم والدین کے ہر ایک بیٹے کو 1500000(پندرہ لاکھ)روپے، مرحوم بیٹے کی بیوہ کو187500(ایک لاکھ ستاسی ہزار پانچ سو ) روپے، اس کے ہر ایک بیٹے کو437500(چار لاکھ سینتیس ہزار پانچ سو) روپے اور ہر ایک بیٹی کو218750(دو لاکھ اٹھارہ ہزار سات سو پچاس) روپے ملیں گے۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144306100468
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن