بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین ، اولاد اور رشتہ داروں پر صدقہ کی رقم خرچ کرنے کا حکم


سوال

میں نے اپنی تنخواہ میں سے بیسواں حصہ فی سبیل اللہ صدقہ کرنے کی نیت کی تھی، کیا مذکورہ رقم کو والدین یا رشتہ داروں یا اولاد کی کسی ضرورت پر خرچ کیا جا سکتا ہے؟ نیز اس رقم سے والدین یا کسی رشتہ دار کو حج یا عمرہ کروانا شرعاً درست ہے یا نہیں؟ مذکورہ بالا مسئلہ میں لفظ صدقہ اگر زبان سےبولا ہو تو کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے اپنی تنخواہ میں سے بیسوں حصہ فی سبیل اللہ صدقہ کرنے کی فقط نیت کی ہو یا نیت کے ساتھ ساتھ زبان سے بھی صدقہ کرنے کا بولا ہو، بہر دو صورت سائل مذکورہ رقم اپنے والدین، اولاد اور رشتہ داروں وغیرہ پرخرچ کرسکتا ہے ،نیز والدین اور عزیز و اقارب میں سے کسی کو حج اورعمرہ اس رقم سے کروانا چاہے تو وہ بھی کرواسکتا ہے۔

 حدیث شریف میں آتا ہے ، حضرت سلمان بن عامر رضی اللہ عنہ راوی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کسی مسکین کو صدقہ دینا ایک صدقہ ہے (یعنی اس کو دینے میں صرف صدقہ ہی کا ثواب ملتا ہے)مگر اپنے اقرباء میں سے کسی کو صدقہ دینا دوہرے ثواب کا باعث ہے،ایک ثواب تو صدقہ کا اور دوسرا ثواب صلہ رحمی(رشتہ داروں سے حسن سلوک )کا ہوتا ہے۔"

مشکا ۃ المصابیح میں ہے:

"وعن سلمان بن عامر قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الصدقة على المسكين صدقة وهي على ذي الرحم ثنتان: صدقة وصلة ". رواه أحمد والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي".

(کتاب الآداب،باب افضل الصدقۃ،ج:1ص:604،ط:المکتب الاسلامی)

حضرت ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "سب سے افضل دینار وہ ہے جوآدمی آپنے بچوں پر خرچ کرتا ہے ، اوروہ دینار جواپنے جانور پر اللہ کے راستے میں خرچ کرتا ہے ، اوروہ دینار جواللہ تعالی کے راستے میں اپنے دوست واحباب پرخرچ کرتا ہے ۔"

صحیح مسلم میں ہے:

"عن ثوبان، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:  أفضل ‌دينار ‌ينفقه الرجل، دينار ينفقه على عياله، ودينار ينفقه الرجل على دابته في سبيل الله، ودينار ينفقه على أصحابه في سبيل الله."

(كتاب الزكاة، باب فضل النفقة على العيال والمملوك، وإثم من ضيعهم أو حبس نفقتهم عنهم، ج:2، ص:691، ط:دار إحياء التراث العربي)

حضرت ابو مسعود رضی اللہ عنہ روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"  جب مسلمان اپنے اہل پر کوئی خرچہ کرتا ہے اور نیت ثواب کی ہوتی ہے تو یہ اس کے لیے صدقہ ہوتا ہے۔"

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن أبي مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا أنفق المسلم ‌نفقة ‌على ‌أهله وهو يحتسبها كانت له صدقة."

(كتاب الزكاة، باب افضل الصدقة، ج:1، ص:602، ط:المكتب الاسلامي)

فتاوی شامی میں ہے:

"وقيد بالولاد لجوازه لبقية الأقارب كالإخوة والأعمام والأخوال الفقراء بل هم أولى؛ لأنه صلة وصدقة".

(کتاب الزکوۃ ،باب مصرف الزکوۃ،ج:2،ص:346، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144402100481

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں