بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

12 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدین کو گناہ سے روکنا


سوال

اگر ایک شادی شدہ عورت جو کہ عالمہ بھی ہو اور وہ غیر محرم مردوں سے باتیں بھی کرے اور اس کے بیٹے کو زنا کا شک بھی ہے، لیکن وہ لڑکا اپنے والد کو والدہ کے بارے میں کچھ نہ بتائے کیوں کہ اس لڑکے کا والد بھی غیر محرم عورتوں سے باتیں کر تا ہو، تو کیا اس صورت میں لڑکے پر کوئی گناہ ہے یا نہیں؟ اور اگر کوئی گناہ ہے تو اس کا ازالہ کیسے کیا جائے؟

جواب

اگر کسی شخص کے والدین کسی گناہ میں مبتلا ہوں تو حکمت  وبصیرت کے ساتھ ان کواس گناہ سے روکنا ضروری ہے؛  تاکہ ان کی دنیا اور آخرت برباد نہ ہو، اگر سائل کی والدہ اور والد دونوں ہی ناجائز تعلقات میں مبتلا ہیں تو  مذکورہ صورت حال میں سائل کو ایسا طریقہ  اختیار کرنا چاہیے جس سے ان کی بے حرمتی اور تذلیل بھی نہ ہو اور وہ اس گناہ سے بھی بچ جائیں۔

 لہذا اپنے والدین کو حکمت وبصیرت سے سمجھاتے رہیں اور ایسی کوئی ترتیب بنائیں جس سے اس ناجائز کام کا سد  باب  ہوسکے، اس دوران لہجہ سے امتیازی سلوک، یا بدکلامی کا احساس نہ ہو، اور نہ ہی ان کی غلطی ثابت کرنا مقصود ہو، اللہ تعالیٰ سے دعا مانگ کر اخلاص سے ان کو سمجھاجایا جائے تو کوئی گناہ بھی نہ ہوگا، اور اس کے ساتھ  ساتھ  ان شاء اللہ  اللہ تعالیٰ معاون بھی ہوں گے۔ 

صحیح مسلم میں ہے:

"عن قيس بن مسلم، عن طارق بن شهاب - وهذا حديث أبي بكر - قال: أول من بدأ بالخطبة يوم العيد قبل الصلاة مروان. فقام إليه رجل، فقال: الصلاة قبل الخطبة، فقال: قد ترك ما هنالك، فقال أبو سعيد: أما هذا فقد قضى ما عليه سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من ‌رأى ‌منكم ‌منكرا فليغيره بيده، فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه، وذلك أضعف الإيمان."

(کتاب الایمان، جلد:1، صفحہ: 69، طبع: مطبعة عيسى البابي الحلبي)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100323

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں