بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عورت کی رضامندی کے بغیر والدین کا نکاح کرانا


سوال

ایک لڑکی جس  کی عمر 20 سال ہے،اس کی منگنی ہوچکی ہے،اور ابھی نکاح ہونے والاہے،مگر لڑکی اپنے ہونے والے شوہر کے بارے میں کہتی ہےکہ میں اس نکاح پر راضی نہیں ہوں،لیکن والدین کی خاطر  بادلِ نخواستہ یہ نکاح کررہی ہوں،نیز یہ لڑکی اپنے شوہر سے بھی کہتی ہے کہ مجھے آپ سے نکاح کرنے میں رضامندی نہیں ہے،ایسے نکاح کا کیاحکم ہے؟تفصیل سے جواب دیجیے ۔

 

جواب

عاقلہ بالغہ عورت  کا نکاح اس کی اجازت کےبغیر شر عاً منعقد نہیں ہوتا، لیکن   نکاح کے موقع پر اگر مذکورہ عورت نے  اپنے شوہر کے بارے  میں  یہ کہہ دیاکہ "مجھے اس سے نکاح قبول ہے" یااپنے وکیل کو نکاح کی اجازت دے دی،  تو شرعاً یہ نکاح منعقد ہوجائے گا۔ صورتِ مسئولہ  میں چوں کہ اب تک نکاح منعقد نہیں ہوا اور عورت اس نکاح پر راضی بھی نہیں ،اور نکاح  چوں  کہ میاں بیوی کادائمی رشتہ ہے،اس وجہ سے مذکورہ عورت کے والدین کو بھی چاہیے کہ  نکاح کرنے میں اپنی بیٹی کی رضامندی  کا خیال رکھیں، ،مباداایسانہ ہو کہ نکاح کرلینے کے بعد یہ نکاح  اس عورت اور اس کے والدین کے لیےپریشانی کا باعث بن جائے، اس لیے اس معاملے میں والدین کو انتہائی دانش مندی کے ساتھ  اقدام کرناچاہیے،لیکن اگر اس کے باوجود نکاح کرلیا تو نکاح منعقدہوجائے گا۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"الحرة البالغة العاقلة إذا زوجت نفسها من رجل أو وكلت رجلاً بالتزويج فتزوجها أو زوجها فضولي فأجازت جاز في قول أبي حنيفة وزفر وأبي يوسف الأول سواء زوجت نفسها من كفء أو غير كفء بمهر وافر أو قاصر غير أنها إذا زوجت نفسها من غير كفء فللأولياء حق الاعتراض."

(کتاب النکاح، فصل: ولایة الندب والاستحباب في النکاح،ج:2،ص: 247، ط: سعید )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411101338

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں