میرا سوال یہ ہے کہ اسلام میں بیٹی کے کیا فرائض ہیں؟ اور اس کے کیا حقوق ہیں؟کیا بیٹی کو شادی سے انکار کی اجازت ہے؟ اگر ہے تو کس حد تک ہے؟
شریعت میں اس سلسلے میں دوطرفہ حقوق اولاد کے والدین پر اور والدین کے اولاد پر دونوں کی حدود واضح کر دی گئی ہیں۔ قرآن کریم میں خدا تعالی نے والدین کی اطاعت کے ضروری ہونے کو توحید جیسے اہم عقیدے کے ساتھ ذکر کرکے اس کی اہمیت بتلادی ہے۔ اولاد کے ذمے لازم ہے کہ والدین کے شریعت کے موافق ہر حکم کو بجالائے، اس لیے کہ والدین کے پیش نظر ہمیشہ اولاد کی خیر ہی ہوا کرتی ہے۔ والدین کے ذمے بھی لازم ہے کہ وہ اپنی اولاد میں ہر ممکنہ حد تک برابری اور انصاف کریں، ان کی خوشیوں کا خیال رکھیں، اور ان پر بے جا ظلم وزیادتی سے ہر طرح گریز کریں۔جہاں تک شادی سے متعلق رضامندی کا تعلق ہے، تو اس سلسلے میں شریعت نے ہر بالغ شخص کی رضامندی کو اہمیت دی ہے، اور بغیر رضامندی کسی کی شادی نہیں کروائی جا سکتی ہے۔ اس سلسلے میں اگر لڑکی شرعا کسی معقول عذر کی بنا پر کسی رشتے سے انکاری ہو تو بغیر اس کی رضامندی کے اس کا نکاح نہیں کروایا جاسکتا ہے۔ البتہ اگر اس انکار کا کوئی قابل قبول شرعی عذر نہ ہو تو لڑکی کو اپنے والدین کی بے جا نافرمانی درست نہیں ہے۔
فتوی نمبر : 143510200011
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن