اگر کسی گھر میں مرد نہ ہوں یا باہر ملک پردیس میں ہو تو ایک ماں اپنے بالغ معذور بچے کو نہلا سکتی ہے؟
صورت مسئولہ میں اصل حکم یہی ہے کہ مذکورہ معذور بیٹے کو گھر کے مرد افراد میں سے کوئی نہلائے اگر گھر کے افراد موجود نہیں ہیں تو کوئی اور مرد اسے نہلا دے لیکن والدہ کے علاوہ کوئی اور موجود نہ ہو تو ستر کو ڈھانک کر ہاتھوں پر کوئی کپڑا لپیٹ کر یادستانے پہن کر نہلاسکتی ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"الرجل المريض إذا لم تكن له امرأة ولا أمة وله ابن أو أخ وهو لا يقدر على الوضوء قال يوضئه ابنه أو أخوه غير الاستنجاء؛ فإنه لا يمس فرجه ويسقط عنه."
(کتاب الطهارۃ , باب الانجاس جلد 1 ص: 341 ط: دارالفکر)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144408100156
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن