بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کا اپنے بالغ بیٹے کو نہلانا


سوال

اگر کسی گھر میں مرد نہ ہوں یا باہر ملک پردیس میں ہو تو ایک ماں اپنے بالغ معذور بچے کو نہلا سکتی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں  اصل حکم یہی ہے کہ مذکورہ معذور بیٹے   کو گھر کے مرد افراد میں سے کوئی نہلائے اگر گھر کے افراد موجود نہیں ہیں  تو کوئی اور مرد اسے نہلا دے لیکن والدہ کے علاوہ کوئی اور موجود نہ ہو تو ستر کو ڈھانک کر ہاتھوں پر کوئی کپڑا لپیٹ کر یادستانے  پہن کر نہلاسکتی ہے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"الرجل المريض إذا لم تكن له امرأة ولا أمة وله ابن أو أخ وهو لا يقدر على الوضوء قال يوضئه ابنه أو أخوه غير الاستنجاء؛ فإنه لا يمس فرجه ويسقط عنه."

(کتاب الطهارۃ , باب الانجاس جلد 1 ص: 341 ط: دارالفکر)

فقط و اللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144408100156

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں