بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کی طرف سے زکوۃ ادا کرنا/ رقم نہ ہونے کی صورت میں کیسے ادا کریں؟


سوال

 اگر میری والدہ کے پاس(4) تولہ سونا اور (250) گرام چاندی ہو،  اور اب اس کے پاس پیسے نہیں ہیں،  تو کیا میں اس کا بیٹا زکوۃ  ادا کرسکتا ہوں؟ اور میرے پاس خود (20000)  اگر بنک میں جمع ہوں اور کیا میں اپنی رقم کو اس میں جمع کروں گا ؟یا پھر اپنی والدہ کے سونے اور چاندی پر زکوۃ  دوں گا،  کیونکہ ہم اکٹھے رہتے ہیں یا ہم تھوڑی تھوڑی رقم کرکے زکوۃ ادا کرسکتے ہیں کیونکہ ہمارے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی والد کےپاس چار تولہ سونے کے  ساتھ  کچھ چاندی بھی ہے، اور ان دونوں چیزوں کی مجموعی قیمت ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت(جو کہ آج بتاریخ2024/ 3/ 27 کو 135,292 روپے بنتی ہے) سے زیادہ ہے، تو مذکورہ خاتون پر سالانہ ڈھائی فیصد زکات اداکرنا لازم ہے،  والدہ کے مال کی وجہ سے بیٹے پر زکات واجب نہیں ہوگی، البتہ بطورِ وکیل بیٹا اپنی ماں کی طرف سے زکات ادا کرسکتا ہے، اس صورت میں زکات نکالنے سے پہلے والدہ کو بتانا ضروری ہوگا کہ اس کی طرف سے زکات نکال رہاہوں، کیوں کہ دوسرے کی طرف سے زکوۃ ادا کرنے کی صورت میں اس کی طرف سے اجازت کا ہونا ضروری ہے ۔

 باقی زکوۃ جیسے فریضہ کی آسان ادائیگی کے لئے مندرجہ ذیل چار صورتیں اختیار کی جاسکتی ہے:

پہلی صورت تو یہ ہے کہ موجودہ سونے چاندی میں سےڈھائی فیصد وزن کرواکر زکات میں ادا کردیں۔

دوسری صورت یہ ہے کہ  سونے  چاندی کو فروخت کرکے اس کی قیمت میں سے ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کردے۔

تیسری صورت یہ ہے کہ اگر سونا نہیں بیچنا چاہتی اور زکات کی ادائیگی کے لیے رقم بھی نہیں ہے تو زکات میں واجب مقدار کسی سے قرض لے کر زکات ادا کردے، اس سے بھی زکات ادا ہوجائے گی۔

چوتھی صورت یہ ہے کہ اگر جلد رقم آنے کی توقع ہے تو جس دن زکات کا سال مکمل ہو اس دن واجب زکات کی مقدار نوٹ کرلے، اور جیسے جیسے رقم آتی رہے جتنا جلدی ہوسکے زکات ادا کردے، بلاوجہ بالکل تاخیر نہ کرے، اگر زکات کا آئندہ سال آنے تک مؤخر کردیا تو گناہ گار ہوگا۔

فتح القدير لكمال بن الهمام میں ہے:

"( الزكاة واجبة على الحر العاقل البالغ المسلم إذا ملك نصابًا ملكًا تامًّا وحال عليه الحول".

(كتاب الزكاة، ج:3، ص:460، ط:دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101615

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں