بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کی رقم اجازت کے بغیر مسجد میں لگانا


سوال

ہمارے والد صاحب کا تو انتقال ہو گیا، 23 سال ہو گئے، اب والدہ تنِ تنہا اکیلے رہتی ہیں، اب ہم چار بھائیوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ والدہ صاحبہ کی جو رقم رکھی ہوئی ہے وہ اچھی جگہ لگا لیں، ہمارے محلہ میں ایک مسجد تعمیر ہو رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ والدہ کی کچھ رقم اس مسجد میں لگ جائے، اگر ہم والدہ سے کہیں گے کہ پیسے دو تو ایسے تو نہیں دیں گی، تو کیا ہم بغیر پوچھے کچھ رقم اٹھا کر مسجد میں دے سکتے ہیں؟ کیوں کہ والدہ کا سارا پیسہ اور سارا سونا بطورِ امانت ہم چاروں بھائیوں کے پاس ہے،  اب ہمارے لیے کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل کی والدہ اپنی تمام املاک کی خود مالک ہیں، اُن میں ان کی اجازت کے بغیر کسی کو تصرف کا کوئی حق حاصل نہیں، لہذا سائل اور ان کے دیگر بھائیوں کے لیے جائز نہیں کہ والدہ کی املاک (نقدی اور سونا وغیرہ) اُن کی اجازت کے بغیر کسی جگہ صَرف کریں، والدہ کی رقم کو محفوظ رکھنا ضروری ہے، تاہم والدہ کی توجہ اس طرف مبذول کروائی جا سکتی ہے، اگر وہ خود اپنی خوشی و رضامندی سے  اپنی رقم مسجد میں لگانا چاہیں تو لگا سکتی ہیں، ایسا کرنا اُن کے لیے حصولِ ثواب کا باعث ہو گا۔

بدائع الصنائع  میں ہے:

"للمالک أن یتصرف في ملکه أي تصرف شاء."

(کتاب الدعویٰ، ج:6، ص:264، ط:سعید)

 حدیث شریف میں آتا ہے:

"قال رسول الله صلى اللہ علیه و سلم: ألا لاتظلموا، ألا لایحل مال امرء إلا بطیب نفس منه."

  (مشکوٰۃ، ج:1، ص:255، ط:قدیمی)

ترجمہ: خبردار!  اے مسلمانو! ظلم نہ کیا کرو، اور یاد رکھو کسی شخص کا مال اس کی دلی رضامندی کے بغیر دوسرے شخص کے لیے حلال نہیں ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144405101855

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں