بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ کی حیات میں اولاد کا حصہ


سوال

ہماری والدہ محترمہ نے پہلے شادی کی ہوئی تھی،  جس سے ایک بیٹا اور بیٹی ہے،  پھر وہاں سے طلاق ہوگئی اور والدہ نے ہمارے والد صاحب سے شادی کی،  جن سے ہماری پیدائش ہوئی، اب والد صاحب کا انتقال ہوگیا،  ان کی میراث تقسیم کی تو والدہ کو ان کا حصہ مکمل دے دیا،  اب کیا والدہ کے حصہ سے وہ دو بھائی بہن جو والدہ کی پہلی اولاد ہیں اُن کو اِس میں سے حصہ ملےگا؟ جب کہ بھائی زندہ ہے اور بہن کا انتقال ہوگیا ہے اور اس کے بچےہیں، اگر ملےگا تو کیا صورتِ حال ہے اور اگر نہیں ملےگا تو کیا صورتِ حال ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کی والدہ کی حیات میں ان کی کسی اولاد کا ان کی جائے داد میں کوئی حصہ نہیں، اور ان کے انتقال کی صورت میں ان کی ساری اولاد کا ان کی جائے داد میں حصہ ہو گا، یعنی آپ کی ماں شریک اولاد بھی حصہ دار ہو گی، تاہم جس بہن کا انتقال والدہ سے قبل ہو چکا اس کا والدہ کے ترکہ میں کوئی حصہ نہ ہو گا۔

پھر والدہ کی میراث کی تقسیم کا طریقہ ان کے انتقال کے بعد معلوم کیا جائے، ابھی یہ سوال قبل از وقت ہے۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102358

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں