بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والدہ، بیوہ، تین بیٹیاں، ایک بھائی اور پانچ بہنوں میں ترکہ کی تقسیم


سوال

خالہ زاد بھائی کا انتقال ہوا،مرحوم کی والدہ، بیوہ، تین بیٹیاں، ایک بھائی اور پانچ بہنیں ہیں،  ایک بھائی کا پہلے ہی انتقال ہو گیا تھا۔ مرحوم کی وراثت میں ایک لاکھ  روپیہ ، موٹر سائیکل، فریج اور گھریلو سامان ہے ۔ برائےمہربانی شرعی حصے بتا دیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں مرحوم کی جائیداد کی تقسیم کا طریقہ یہ ہو گا کہ اولاً مرحوم کی جائیداد میں سے اُن کی تجہیز و تکفین کے اخراجات نکالنے کے بعد، اگر کوئی قرضہ ہو تو اس کو ادا کیا جائے پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو اس کو ایک تہائی ترکہ میں نافذ کیا جائے، اس کے بعد مرحوم کے کل ترکہ (نقدی، فریج اور سامان وغیرہ سب کی مالیت)  کو 504 حصوں میں تقسیم کر کے بیوہ کو 63 حصے، والدہ کو 84 حصے، ہر ایک بیٹی کو 112 حصے، بھائی کو 6 حصے اور ہر ایک بہن کو 3 حصے ملیں گے۔

مثلاً  ایک لاکھ روپیہ میں سے 12500 روپے بیوہ کو، 16666.66 روپے والدہ کو، 22222.22 روپے ہر ایک بیٹی کو، 1190.47 روپے بھائی کو اور  595.23 روپے ہر ایک بہن کو ملیں گے۔

باقی  جس بھائی کا انتقال مرحوم سے پہلے ہو گیا تھا اُس کا یا اس کی اولاد کا  ترکہ میں شرعًا کوئی حصہ نہیں ہے۔البتہ اگر وہ ضرورت مند ہوں تو تمام ورثاء  عاقل بالغ ان کے ساتھ  صلہ  رحمی  کرتے ہوئے کچھ دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں ،اس پر ان کو اجروثواب ملے گا ۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144207200559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں