بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد زیادتی کرے تو کیا حکم ہے؟


سوال

ہمارے والد ہمارے  ساتھ  زیاتی  کرتے ہیں، جب کہ ہم  ان کا خیال رکھتے ہیں،  ان کی ضروریات پوری کرتے ہیں،  ہر طرح کا خیال رکھتے ہیں ،پھر بھی وہ ہمارے ساتھ زیاتی کرتے ہیں،  گالی،  مار پٹائی،  دھمکی اور والدہ کو گالی  دیتے ہیں ان کے خاندان کو۔  جب کہ ہم والد کا ہر طرح کا خیال رکھتے ہیں۔

جواب

واضح رہےکہ شریعت میں  اولاد کے والد ین پر اور والدین کے اولاد پر  دونوں طرفہ حقوق واضح کردیے گئے ہیں،شرعًا والدین کے اولادپر  بہت سے  حقوق ہیں ،قرآنِ کریم اور احادیثِ نبوی  میں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کی خدمت کی بہت زیادہ تاکید آئی ہے۔

صورت مسئولہ میں  جب اولاد اپنے والد  کی خدمت کرتی ہے  اور ان سے  حسن سلوک کامعاملہ  کرتی ہے  اور ان کاخیال رکھتی ہے، اس کے باوجود بھی جب والد  گالی دیتاہے  اور مار پٹائی کرتاہے تو ایسی صورت میںبھی والد کا احترام ملحوظ رکھنا ضروری ہے  اور والد  جب غصہ ہوں تو ان کے سامنے جواب نہ دیں، انہیں جھڑکیں نہیں، بلکہ ادب سے ان کی بات سنیں اور شرعی حدود کا لحاظ رکھتے ہوئے  انہیں حکمت و مصلحت کے ساتھ  سمجھانے کی کوشش کریں  اور والد کے ذمے بھی لازم ہے کہ وہ اپنی اولاد میں ہر ممکن حد تک برابری اور انصاف کریں، اپنی اولاد کی خوشیوں کا خیال رکھیں  اور ان پر بے جا ظلم و زیادتی سے گریز کریں اوراولاد  کو چاہیےکہ  ان کے حق میں دعا کرتے رہیں، اولاد کی حق تلفی کرنا انہیں مارنا پیٹنا شرعًا جائز نہیں ۔

قرآن  کریم میں ہے:

"{وَقَضَى رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا  وَاخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَقُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا}."(سورۃ الإسراء: 23،24)

ترجمہ :"اور تیرے رب  نے حکم دیا ہے کہ بجز اس کے کسی کی  عبادت مت کرو، اور تم (اپنے)  ماں  باپ کے ساتھ حسنِ سلوک کیا کرو،  اگر  تیرے پاس ان میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جاویں، سو ان کو کبھی (ہاں سے) ہوں  بھی مت کرنا اور نہ ان کو جھڑکنا ، اور ان سے خوب اَدب سے بات کرنا، اور ان کے سامنے شفقت سے، انکساری کے ساتھ جھکے رہنا اور یوں دعا کرتے رہنا  کہ اے  پروردگار ان دونوں پر رحمت فرمائیں جیساکہ انہوں  نےمجھ کو بچپن میں پالا پرورش کیا ہے۔"(بیان القرآن  2/ 374، ط:رحمانیہ)

صحیح البخاری میں ہے:

"وعن أنس: سُئِلَ النبي صلى اللَّه عليه وسلم عن الكبائر فقال: الإشراك باللَّه، وعقوق الوالدين،وقتل النفس، وشهادة الزور".

(كتاب الشهادات2/374ط: دار النوادر)

ترجمہ :" حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کبائر کے متعلق دریافت کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنانا اور والدین کی نافرمانی کرنا کسی آدمی کا قتل کرنا جھوٹی گواہی دینا ۔"

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن ابن عباس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أصبح مطيعا لله في والديه أصبح له بابان مفتوحان من الجنة وإن كان واحدا فواحدا. ومن أمسى عاصيا لله في والديه أصبح له بابان مفتوحان من النار وإن كان واحدا فواحدا» قال رجل: وإن ظلماه؟ قال: وإن ظلماه وإن ظلماه وإن ظلماه."

(باب البر والصلة،الفصل الثالث3/ 1382،ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ: "حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا مطیع وفرماں بردار ہو تو اس کے لیے جنت کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کوئی ایک (حیات) ہو (اور وہ اس کا مطیع ہو) تو ایک دروازہ کھول دیا جاتاہے۔ اور جو شخص اس حال میں صبح کرے کہ وہ اپنے والدین کا نافرمان ہو تو اس کے لیے صبح کے وقت جہنم کے دو دروازے کھول دیے جاتے ہیں، اور اگر والدین میں سے کسی ایک کا نافرمان ہو تو ایک دروازہ جہنم کا کھول دیا جاتاہے۔ ایک شخص نے سوال کیا: اگرچہ والدین ظلم کریں؟ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اگرچہ وہ دونوں اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں، اگرچہ وہ اس پر ظلم کریں۔"

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي بكرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: كل الذنوب يغفر الله منها ما شاء إلا عقوق الوالدين فإنه يعجل لصاحبه في الحياة قبل الممات."

(باب البر والصلة،الفصل الثالث3/ 1383،ط: المكتب الإسلامي)

ترجمہ : "رسول کریمﷺ نے فرمایا ؛ شرک کے علاوہ تمام گناہ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان میں سے جس قدر چاہتا ہے بخش دیتا ہے، مگر والدین کی نافرمانی کے گناہ کو نہیں بخشتا، بلکہ اللہ تعالیٰ ماں باپ کی نافرمانی کرنے والے کو موت سے پہلے اس کی زندگی میں  جلد ہی سزا  دے دیتا ہے"۔

مرقاۃ المفاتیح میں ہے:

"(وعن جابر قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: «اتقوا الظلم» ) أي: المشتمل على الشح وغيره من الأخلاق الدنية والأفعال الردية ( «فإن الظلم ظلمات يوم القيامة» ) ، قال الطيبي: محمول على ظاهره، فيكون الظلم ظلمات على صاحبه لا يهتدي بسببها."

(کتاب الزکوۃ،باب الإنفاق وكراهية الإمساك4/1321،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308100798

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں