بغیر نکاح پیدا ہونے والی لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہے یا نہیں؟
واضح رہے کہ زناکے نتیجےمیں پیدا شدہ لڑکی سے نکاح کرنا جائز ہے، البتہ زانی (جس کے زنا سے یہ لڑکی پیدا ہوئی ہو) کے لیے اس لڑکی سے نکاح جائز نہیں ہے، نیز اگر وہ لڑکی بدچلن ہو تو شرفاء کے لیے ایسی جگہ نکاح کرنا درست نہیں ہے۔
فتاوی محمودیہ میں ہے:
"سوال:کیافرماتے ہیں علماء دین ا س مسئلہ کے بارے میں کہ ایک عورت منکوحہ اپنے خاوند کو چھوڑ کراس کی بلا مرضی بازار میں بیٹھ گئی،اور فحش پیشہ کرنے لگی،عورت و مرد کی قوم میں مسمی زید ایک شخص نے قومی غیرت و شرم سے اس عورت کو اپنے گھر میں رکھ لیا،اور قوم نے تعلقات اس بناء پر ترک کردیے،اسی حالت میں اس کی ایک لڑکی پیدا ہوئی،بعد میں جرمانہ داخل کرنے کے بعد اور معافی مانگ لینے سے زید قوم میں داخل ہوگیا،مگر وہ عورت اسی طرح اس کے پاس ہے،تو اب اس لڑکی (جو کہ حرام نطفہ سے ہے)سے نکاح کردینا،اور اس کو اپنے گھر لے جانا درست ہے یا نہیں؟
جواب:زنا سے پیدا ہونے والے لڑکے اور لڑکی کا نکاح دوسرے سے صحیح ہوجاتا ہے،بشرط یہ ہے کہ اور کوئی مانعِ شرعی نہ ہو،اسی طرح اس کا نکاح بھی پڑھنا پڑھانا درست ہے،مال کا جرمانہ جائز نہیں ۔
تنبیہ: اگر شرعی ضرورت ہو دوسرےطرق مقاطعہ وغیرہ سے کرنا چاہیے۔فقط واللہ اعلم ۔"
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505101475
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن