بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ولد الزنا کو ہبہ کرنا


سوال

ایک شخص نے ایک لڑکے کو تقریباً 25 سال تک اپنے گھر میں پالا ہے اور اب اس لڑکے کی شادی بھی ہوئی ہے۔ اور لڑکا معدوم النسب (یعنی ولد الزنا) ہے۔ کیا یہ شخص اپنی جائیداد میں اس لڑکے کو کچھ حصہ دے سکتا ہے جبکہ وہ شخص پانچ بیٹیوں کا باپ ہے۔ اور کوئی نرینہ اولاد اس شخص کی نہیں ہے۔ اس لڑکے کو خدمت کرنے کیلئے پالا ہے اور اس لڑکے کے بھی دو بچے ہیں جو اس گھر میں پیدا ہوئے ہیں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل مذكوره لڑكے كو اپنی زندگی میں کچھ دینا چاہے تو  ایک تہائی کے اندر مالکانہ قبضہ کے ساتھ دے سکتا ہے،البتہ ورثاء  کے لیے بھی ترکہ چھوڑ نا ضروری ہے ۔ نیز جو بھی اس لڑکے کو دیا جائے اس کو اپنی ملکیت سے الگ کرکے اور اس کومکمل قبضہ  اورتصرف کے ساتھ مالک بنا کر دیا جائے،محض نام کرنا کافی نہیں ہو گا۔

الدر المختار ميں ہے:

"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) .... وفي الأشباه: هبة المشغول لا تجوز."

( كتاب الهبة،691،688/5، سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144310100441

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں