قرآن کریم میں سور نوح کی آیت نمبر 23: "وَقَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَلَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَلَا سُوَاعًا وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا" کو اگر نماز میں کوئی شخص "ولا یغوث ولا یعوق "پڑھ لے تو نماز ہوگی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر كسي شخص نے نماز میں"وَلَا يَغُوثَ وَيَعُوقَ" کو "و لا یغوث ولا یعوق " پڑھ ليا ،تو معنی میں تغیر فاحش پیدا نہیں ہوا، لہذا نماز صحیح ہوگئی۔
فتاوی شامی میں ہے:
"ولو زاد كلمةً أو نقص كلمةًأو نقص حرفاً، أو قدمه أو بدله بآخر نحو من ثمره إذا أثمر واستحصد - تعالى جد ربنا - انفرجت بدل - انفجرت - إياب بدل - أواب -لم تفسد ما لم يتغير المعنى إلا ما يشق تمييزه كالضاد والظاء فأكثرهم لم يفسدها."
(کتاب الصلاۃ،باب یفسد الصلاۃومایکرہ632/1،ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144505100449
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن