بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وکالت کا پیشہ اور اس کی کمائی کا حکم


سوال

کیا وکیل کی کمائی حرام ہوتی ہے؟

جواب

واضح رہےکہ اگر کوئی شخص عدالت میں اپنے کیس کو مناسب انداز میں پیش کرنے کی اہلیت نہ رکھتا ہو تو وہ کسی بھی ایسے شخص کی خدمات حاصل کر سکتا ہے جو اس کی بات کو اچھے انداز میں بیان کر سکے اور اس کی صحیح نمائندگی کرسکے جس کو اصطلاح میں وکیل بالخصومت کہتے ہیں،  اور شرعاً یہ توکیل جائز ہے نیز وکیل بالخصومت کے لیےمؤکل سے اپنے خدمات کے بدلے اجرت لینا بھی جائز ہے  بشرطیکہ جس کی طرف سے وکیل  بن رہا ہو وہ حق پر ہو ، اور مؤکل کا مؤقف اور مدعا کسی غیرشرعی اور ناجائز امر پر مشتمل نہ ہو اگر وکیل کا مؤکل حق پر نہ ہو بلکہ وہ ظالم ہو یا کسی غیر شرعی اور ناجائز امر پر اس کا مؤقف ہو تو عمداً ایسے شخص کی وکالت کرنا شرعاً ناجائز اور حرام ہے اور اس کام کی اجرت بھی ناجائز ہوگی۔

ارشاد باری تعالی ہے:

"هٰۤاَنْتُمْ هٰۤؤُلَآءِ جٰدَلْتُمْ عَنْهُمْ فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا فَمَنْ یُّجَادِلُ اللّٰهَ عَنْهُمْ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ اَمْ مَّنْ یَّكُوْنُ عَلَیْهِمْ وَكِیْلً."ا(النساء:109)

"ترجمہ:یعنی سنتے ہو تم لوگ جھگڑا کرتے کی طرف سے دنیوی زندگی میں، پھر کون جھگڑا کرے گا ان کے بدلے اللہ سے قیامت کے روز یا کون ہوگا اس کا کارساز"

فتح القدیر میں ہے:

"(وتجوز ‌الوكالة ‌بالخصومة في سائر الحقوق) لما قدمنا من الحاجة إذ ليس كل أحد يهتدي إلى وجوه الخصومات. وقد صح أن عليا - رضي الله عنه - وكل عقيلا، وبعدما أسن وكل عبد الله بن جعفر - رضي الله عنه."

(کتاب الوکالۃ، ج:7، ص:504، ط:دارالفکر بیروت لبنان)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"ويجوز التوكيل بالبياعات والأشربة والإجارات والنكاح والطلاق والعتاق والخلع والصلح والإعارة والاستعارة والهبة والصدقة والإيداع وقبض الحقوق والخصومات وتقاضي الديون والرهن والارتهان، كذا في الذخيرة."

(کتاب الوکالۃ، الباب الاول فی معنی الوکالۃورکنہا وشرطہا و الفاظہا وحکمہا وصفتہا، ج:3، ص:564، ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101904

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں