ایک بھائی صاحبِ نصاب ہے، جب کہ دوسرا بھائی صاحبِ نصاب نہیں ہے، صاحبِ نصاب بھائی نے زکوٰۃ کی رقم دوسرے بھائی کو بھیج دی اور ساتھ یہ بھی کہے کہ آپ کو مکمل اختیار دیتا ہوں، جس کو دینا ہے دےدو، آپ کو میں نے مالک بنادیا ،سوال یہ پوچھنا ہے، کیا یہ بھائی ان پیسوں کو اپنی ضرورت میں لا سکتا ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اپنے بھائی کو زکات کی رقم دیتے وقت یہ کہہ دیا تھا کہ" میں آپ کو مکمل اختیار دیتا ہوں ،جس کو دینا چاہو دے دو "اور وہ بھائی خود الگ رہتا ہے اور مستحق زکات ہے یعنی صاحبِ نصاب بھی نہیں اور سید ہاشمی بھی نہ ہو تو مذکورہ بھائی اس رقم کو اپنی ضروریات میں استعمال کرسکتا ہے۔
البحر الرائق میں ہے :
"وللوكيل بدفع الزكاة أن يدفعها إلى ولد نفسه كبيرا كان أو صغيرا، وإلى امرأته إذا كانوا محاويج، ولا يجوز أن يمسك لنفسه شيئا اهـ.إلا إذا قال ضعها حيث شئت فله أن يمسكها لنفسه كذا في الولوالجية".
(کتاب الزکاۃ،شروط اداء الزکاۃ،ج:2،ص:227،دارالکتاب الاسلامی)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144411100052
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن