وکیل زیادہ نفع اپنے پاس رکھ سکتا ہے یا موکل کو دینا ہوگا؟ مثلًا موکل نے وکیل سے کہا کہ یہ چیز 100 پر فروخت کردو، اس 100 روپے میں 10 روپے آپ کی مزدوری ہوگی۔ لیکن وکیل نے یہ چیز 120 روپے میں فروخت کردی، اب اس میں جو 20 روپے زیادہ نفع ہوا وہ کس کا ہوگا، وکیل کا یا موکل کا؟
جو اجرت وکیل یا کمیشن ایجنٹ کے لیے مقرر کی جائے وہی اس کو ملے گی، اگرچہ وہ طے شدہ قیمت سے زائد میں چیز کو بیچ دے؛ لہذا جب وکیل نے وہ چیز 100 روپے کی بجائے 120 روپے میں فروخت کردی تو اس کو 10 روپے ہی ملیں گے اور 110 روپے مالک کے ہوں گے۔
مجلۃ الاحکام العدلیۃ (107/1):
"(الْمَادَّةُ 578) لَوْ أَعْطَى أَحَدٌ مَالَهُ لِدَلَّالٍ , وَقَالَ بِعْهُ بِكَذَا دَرَاهِمَ فَإِنْ بَاعَهُ الدَّلَّالُ بِأَزْيَدَ مِنْ ذَلِكَ فَالْفَضْلُ أَيْضًا لِصَاحِبِ الْمَالِ , وَلَيْسَ لِلدَّلَّالِ سِوَى الْأُجْرَةِ."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144204201242
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن