بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 ربیع الثانی 1446ھ 09 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

وکیل کا چیز کی طے شدہ قیمت سے زائد پر بینچنے کی صورت میں زائد نفع کا حکم


سوال

وکیل زیادہ نفع اپنے پاس رکھ  سکتا ہے یا موکل کو دینا ہوگا؟ مثلًا موکل نے وکیل سے کہا کہ یہ چیز 100 پر فروخت کردو، اس 100 روپے میں 10 روپے آپ کی مزدوری ہوگی۔ لیکن وکیل نے یہ چیز 120 روپے میں فروخت کردی، اب اس میں جو 20 روپے زیادہ نفع ہوا وہ کس کا ہوگا، وکیل کا یا موکل کا؟

جواب

جو اجرت وکیل یا  کمیشن ایجنٹ کے لیے مقرر کی جائے وہی اس کو  ملے گی، اگرچہ وہ طے شدہ قیمت سے  زائد میں چیز  کو بیچ دے؛ لہذا جب وکیل نے وہ چیز 100 روپے کی بجائے 120 روپے میں فروخت کردی تو اس کو 10 روپے ہی ملیں گے اور 110 روپے مالک کے ہوں گے۔

مجلۃ الاحکام العدلیۃ (107/1):

"(الْمَادَّةُ 578) لَوْ أَعْطَى أَحَدٌ مَالَهُ لِدَلَّالٍ , وَقَالَ بِعْهُ بِكَذَا دَرَاهِمَ فَإِنْ بَاعَهُ الدَّلَّالُ بِأَزْيَدَ مِنْ ذَلِكَ فَالْفَضْلُ أَيْضًا لِصَاحِبِ الْمَالِ , وَلَيْسَ لِلدَّلَّالِ سِوَى الْأُجْرَةِ."

فقط واللہ اعلم 

 


فتوی نمبر : 144204201242

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں