بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

قبروں پر پھول پتیاں ڈالنے کی اجرت لینا


سوال

ہماری کمپنی اپنے  رشتہ داروں کی قبر وں پر کافی تعداد میں روزانہ پھول ڈلواتی ہے ،اگر ہم پھول ڈالنے  والے سے مہینے کا معاہدہ کرلیں تو  وہ روزانہ پھول ایک ہی ریٹ پر دیتا ہے جو تقر  یبا سو روپے  سے ایک سو بیس تک کے درمیان ہوتاہے ، اگر  میں اس کام کو اپنے کسی رشتہ دار کو دے دوں تو وہ اس پر منافع کماتا ہے ،اگر میرا رشتہ دار منافع میں سے کچھ دے تو  کیا میرے لىے حلال ہوگا اور اگر حلال نہیں  ہے تو کیا اس منافع سے کسی غریب کی مدد کی جائے  تو کیا یہ جائز ہوگا ؟

واضح رہے کہ اس کام پر رقم میری اپنی خرچ ہوتی ہے اور کمپنی ایک مہینے  کے بعد اداکرتی ہے ، البتہ میں صرف کمپنی کی طرف سے وکیل ہوں اور کمپنی ان معاملات سے لاعلم ہے ۔

جواب

واضح رہے کہ قبر پر پھول ،پتیاں ڈالنا شرعا درست نہیں ہے۔لہذا جس کام کے کو کرنے سے شرعا روکا گیا ہے،سائل کےلیے  اس کام کوخود  سر انجام دینا یا اپنے کسی رشتہ دار  کے ذریعے سے کروانا اور  اس پر منافع کمانا ،یا اس کام کی اجرت لینا  جائز نہیں ہے ،اگر اس عمل سے کوئی رقم حاصل ہوئی ہے اس سے چھٹکارے کا طریقہ یہ ہے کہ اسے ثواب  کی  نیت کے بغیر غرباء ومساکین کو دے دیاجائے اور آئندہ شرعا ممنوع کام کو سرانجام دینے سے احتراز  کیاجائے۔ 

مجمع الأنہر میں ہے:

"لايجو ز أخذ الأجرۃ علي المعاصی."

(كتاب الإجارة ، باب لإجارة الفاسدة،3/ 533، ط : دارالكتب العلمية )

بذل المجہود میں ہے :

 "ومتفق عليه أن كل اُجرة تكون علی فعل المعصية تكون حراما."

(کتاب  ا لإجارة ، باب في كسب الحجام ، 129/11،مكتبه :دارالبشائر  بيروت  ) 

بذل المجہود میں ہے :

‌"وأما ‌إذا ‌كان ‌عند رجل مال خبيث، فإما إن ملكه بعقد فاسد، أو حصل له بغير عقد، ولا يمكنه أن يردّه إلى مالكه، ويريد أن يدفع مظلمته عن نفسه، فليس له حيلة إلَّا أن يدفعه إلى الفقراء۔۔ولكن لا يريد بذلك الأجر والثواب، ولكن يريد دفع المعصية عن نفسه."

( كتاب الطهارة  ،باب فرض الوضوء ، 1/ 359-360، ط:دارالبشائر  بيروت  )

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144308100238

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں