اگر امام سجدہ سہو بھول جائے اور نماز جو واجب الاعادہ تھی امام نے لوٹا دی تو اب جو حضرات مسبوق تھےان کی نماز کا کیا حکم ہے؟
واضح رہے کہ اگر فرض نماز کسی فرض کے چھوٹ جانے کی وجہ سے دوبارہ ادا کی جارہی ہو تو اس میں نئے آنے والے نمازیوں کی شرکت درست ہوتی ہے ، البتہ اگر پہلی نماز ترکِ واجب کی وجہ سے دوہرائی جارہی ہو تو اس صورت میں چوں کہ فرض نقصان کے ساتھ ذمہ سے ساقط ہوچکا ہوتا ہے، اور اس ترکِ واجب کے نقصان کے ازالہ کے لیے نماز دہرائی جا رہی ہوتی ہے ؛ اس لیے اس نماز میں نئے آنے والے نمازی کی شرکت درست نہیں ہوتی۔
البتہ جو نمازی پہلی نماز میں مسبوق تھےان کی نماز دونوں صورتوں میں اس امام کے پیچھے درست ہے،اور جو نمازی دوسری نماز جو کہ دوبارہ لوٹائی جارہی ہے اس میں مسبوق ہے پہلی نماز میں وہ شامل نہیں تھا تو اس میں اگر نماز واجب الاعادہ کسی ترک ِ واجب کی وجہ سے ہے تو ان مسبوقین کی نماز درست نہیں اور اگر نماز واجب الاعادہ کسی فرض کی چھوٹ جانے کی وجہ سے ہے تو ان مسبوقین کی نماز اس امام کے پیچھے جائز ہے۔
حاشیہ الطحطاوی علی مراقی الفلاح شرح نورالایضاح میں ہے:
"والمختار أن المعادة لترك واجب نفل جابر والفرض سقط بالأولى لأن الفرض لا يتكرر كما في الدر وغيره ويندب إعادتها لترك السنة."
(کتاب الصلوٰۃ،فصل فی واجب الصلوٰۃ،ص:247،ط:دارالکتب العلمیہ)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144402100233
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن