بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واجب الادا مہر پر زکات کا حکم


سوال

کیا مہر کی رقم جوکہ ادا نہیں کی گئی ہے، پر زکوات واجب ہے؟ مجھے کسی نےکہا ہے اس پر زکوات ہوگی!

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب تک   بیوی  کو اس کا مہر موصول نہیں ہوجاتا ، اس وقت تک اس پر زکات واجب نہیں ہوگی، البتہ بیوی کو  موصول ہوجانے کے بعد اگر وہ نصاب کے بقدر یا زیادہ ہو، یا بیوی پہلے سے صاحبِ نصاب ہو تو ایسی صورت میں  زکات کا سال مکمل ہونے پر زکات کی ادائیگی اس پر لازم ہوگی۔

نیز شوہر کے ذمہ واجب الادا  مہر  اگر مؤجل ہو اور شوہر کا ادا کرنے کا فی الحال ارادہ نہ ہو تو اس صورت میں مہر کی رقم شوہر کے  نصاب سے منہا نہیں کی جائے گی، بلکہ شوہر کے کل مال میں شامل کرکے کل کا ڈھائی فیصد بطور  زکات ادا کرنا لازم ہوگا۔

البتہ اگر مہر معجل ہو، یا مؤجل ہی  ہو، مگر شوہر   ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو، اور اس کے لیے رقم جمع کر رہا ہو تو ایسی صورت میں  مہر کی رقم  یا جمع شدہ مہر کی رقم شوہر کے نصاب سے منہا کی جائے گی، اور منہا کرنے کے بعد اگر اس کے پاس بقدر نصاب مال بچتا ہوتو اس کا ڈھائی فیصد بطور زکات ادا کرنا شوہر پر واجب ہوگا۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:  

"ومنها: أن لايكون عليه دين مطالب به من جهة العباد عندنا فإن كان فإنه يمنع وجوب الزكاة بقدره حالاً كان أو مؤجلاً ... وعلى هذا يخرج مهر المرأة فإنه يمنع وجوب الزكاة عندنا معجلاً كان أو مؤجلاً؛ لأنها إذا طالبته يؤاخذ به، وقال بعض مشايخنا: إن المؤجل لايمنع؛ لأنه غير مطالب به عادةً، فأما المعجل فيطالب به عادةً فيمنع، وقال بعضهم: إن كان الزوج على عزم من قضائه يمنع، وإن لم يكن على عزم القضاء لا يمنع؛ لأنه لايعده دينًا وإنما يؤاخذ المرء بما عنده في الأحكام".

( كتاب الزكاة، فصل في شرائط  الفرضية، ٢ / ٦، ط:  سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200308

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں