دیت/قصاص کی رقم اگر متاثرین کو دینے کی بجائے کاروبار میں رولنگ کے لیے استعمال کی جائے، نیز اُس رقم پر پے درپے منافع حاصل کیا جائے تو ایسے شخص کے بارے میں شریعت کے کیا احکام ہیں ؟
واجب الادا دیت، یا قصاص کے بجائے جتنے مال پر صلح ہوئی ہو اس کی ادائیگی شرعی ضابطہ کے مطابق کر دینی چاہیے، تاہم جب تک ادائیگی نہ کی گئی ہو اس وقت تک اتنا مال اولیاءِ مقتول کی ملکیت شمار نہیں ہوتا، پس اگر کسی پر دیت کی ادائیگی ہو اور وہ اپنا مال تجارت میں لگاکر نفع کماتا ہے تو ایسا نفع حرام نہ ہوگا، البتہ دیت کی ادائیگی میں تاخیر کے سبب گناہ گار ہوگا، جس پر صدق دل سے توبہ لازم ہوگی، حقوق العباد میں کوتاہی کے گناہ سے توبہ کا لازمی جزء یہ ہے کہ صاحبِ حق کو اس کا حق ادا کردیا جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144207201225
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن