بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

واجبی قربانی کے بعد نفلی قربانی کا جانور ذبح نہ کرسکا


سوال

مال دار شخص ایامِ قربانی میں یا اس سے قبل نفلی قربانی کی نیت سے جانور خریدے یا کسی بڑے جانور میں حصہ لے یا اپنی واجبی قربانی کرنے کے بعد نفل کی نیت جانور خریدے یا کسی بڑے جانور میں شریک ہوجائے تو کیا اس کی قربانی مال دار پر لازم ہوجاتی ہے؟ مثلاً:

( ۱) ایک شخص مال دار ہے اس نے ایک ساتھ دو بکرے خریدے ایک واجب قربانی کی نیت سے اور ایک نفل کی نیت سے واجب قربانی اس نے کرلی، لیکن کسی وجہ سے نفل  قربانی نہیں کرسکا جب کہ نیت قربانی کی تھی تو کیا ایامِ اضحیہ گزرنے کے بعد اس جانور کا صدقہ لازم ہوگا؟

(۲) مال دار شخص نے واجب قربانی کرنے کے بعد نفلی قربانی کی نیت سے جانور خریدا، لیکن کسی وجہ سے قربانی نہیں کی تو ایامِ اضحیہ گزرنے کے بعد جانور کا صدقہ لازم ہوگا؟

کیا یہاں یہ کہا جاسکتا ہے کہ چوں کہ اس نے واجب قربانی ادا کرلی ہے؛ اس لیے نفلی قربانی کی نیت سے جانور خریدنے سے وہ قربانی کے لیے متعین ہوجائے گی  جیساکہ غریب کا جانور قربانی کی نیت سے خریدنے کی وجہ سے متعین ہوجاتا ہے؛ لہذا قربانی نہ کرنے کی صورت میں وقت گزرنے کے بعد صدقہ لازم ہوگا؟

( ۳) مال دار شخص نے اپنی واجب قربانی کرلی اور پھر ایک بڑے جانور میں نفلی قربانی کی نیت سے حصہ لے لیا، لیکن کسی وجہ سے جانور کے مالک نے قربانی کرنے سے انکار کردیا اور رقم واپس کردی جس کی وجہ سے یہ شخص قربانی نہ کرسکا تو کیا وقت گزرنے کے بعد اس مال دار پر اس رقم کا صدقہ لازم ہوگا۔

جواب

1۔ صورتِ مسئولہ میں دوسرے جانور کا صدقہ لازم نہیں۔

2۔ صدقہ لازم نہیں۔

3۔ رقم کا صدقہ لازم نہیں۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"اشْتَرَى شَاتَيْنِ لِلْأُضْحِيَّةِ فَضَاعَتْ إحْدَاهُمَا فَضَحَّى بِالثَّانِيَةِ، ثُمَّ وَجَدَهَا فِي أَيَّامِ النَّحْرِ أَوْ بَعْدَ أَيَّامِ النَّحْرِ فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ سَوَاءٌ كَانَتْ هِيَ أَرْفَعَ مِنْ الَّتِي ضَحَّى بِهَا أَوْ أَدْوَنَ مِنْهَا، كَذَا فِي الْمُحِيطِ."

(كتاب الأضحية، الْبَابُ التَّاسِعُ فِي الْمُتَفَرِّقَاتِ، ٥ / ٣٠٦، ط: دار الفكر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144112200923

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں