بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

والد کی دوسری شادی کرانا اور خواب کی شرعی حیثیت


سوال

میری والدہ کا انتقال جنوری2023 میں ہوا، ہم 4 بہنیں ہیں ، کوئی بھائی نہیں،  والد صاحب  دوسری شادی کرنا چاہتےتھے، لیکن جب شادی کا سوچا تو 1 بہن نے امی کو خواب میں دیکھاکہ وہ شادی کے لیے  منع کررہی ہیں، تو شادی کا سوچنا چھوڑ دیا ،  والد دادی کے ساتھ رہتے ہیں، کام کاج کے لیے ماسی ہے، لیکن اب دادی کی طبعیت خراب ہے ،اب سب لوگ کہہ رہے شادی نہ کرکے غلطی کر رہےہیں ، دادی کے پاس  ماسی کو نہیں رکھنا،  تو اس صورت میں کیا کیا جائے والد بھی بیمار رہتے ہیں ان کی شادی کرنی چاہیے؟اور خواب کی شرعاً کیا حیثیت ہے؟ 

جواب

1)از رُوئے  شرع  مرد کو بیک وقت چار شادیاں کرنے کی اجازت دی گئی ہے، جیسے کہ قرآن مجید میں باری تعالی کا فرمان ہے :

﴿ وَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تُقْسِطُوْا فِي الْيَتَامٰى فَانْكِحُوْا مَا طَابَ لَكُمْ مِّنَ النِّسَآءِ مَثْنٰى وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَةً أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانِكُمْ ذٰلِكَ أَدْنٰى أَلَّا تَعُوْلُوْا ﴾ 

ترجمہ: اور اگر تم کواس بات کا احتمال ہو کہ تم یتیم لڑکیوں کے بارے میں انصاف نہ کر سکوگے تو اورعورتوں سے جوتم کو پسند ہوں نکاح کرلو دو دوعورتوں سے اور تین تین عورتوں سے اور چارچار عورتوں سے، پس اگر تم کو احتمال اس کا ہو کہ عدل نہ رکھوگے تو پھر ایک ہی  بی بی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو وہی سہی، اس امرمذکور میں زیادتی نہ ہونے کی توقع قریب ترہے۔

(سورۃ النساء، رقم الآیۃ:03، ترجمہ:  بیان القرآن )

اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ مرد کو ایک سے زائد چار تک شادیاں کرنے کی اجازت اللہ تعالیٰ نے دی ہے۔

 صورتِ مسئولہ  میں والد  کا دوسری شادی کرنا ان کا شرعی حق ہے، پہلی بیوی کو بھی دوسری بیوی کی طلاق کے مطالبے کا حق نہیں ہے، چہ جائے کہ اولاد کو یہ حق حاصل ہو،اس  لئے سائل  کے والد صاحب اگر استطاعت رکھتے  ہیں توانہیں شادی کرلینی چاہئے۔

2) خواب کی تین صورتیں ہوسکتی ہیں:

اول: انسانی خیالات ، انسان دن بھر جو سوچتا ہے وہی رات کو خواب میں دیکھتا ہے ۔

دوم: شیطانی توہمات ، کہ شیطان اس کے ذہن میں طرح طرح کے وسوسے ڈالتا ہے جنہیں وہ خواب کی شکل میں دیکھتا ہے۔

خواب کی یہ دونوں قسمیں حقیقت میں خواب نہیں، بلکہ محض توہمات ہیں۔

سوم : اللہ تعالی کی طرف سے الہامات جو حقیقی خواب ہیں اور نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہیں۔

چوں کہ ان تینوں کے درمیان فرق کرنے کی کوئی یقینی صورت موجود نہیں، اس لیے شریعت میں خواب حجت اور دلیل نہیں ہیں، لہذا خواب کی بنیاد پرکوئی فیصلہ کرنا ضروری نہیں ہے، البتہ صرف انبیاء علیہم السلام کا خواب وحی کے حکم میں ہوتا ہے،اور مومن کے اچھے خواب مبشرات یعنی خوشخبری میں سے ہے۔

لہذا خواب حجت ِ شرعیہ نہیں ہوتا ، لہذا اس کی بنیاد پر والد کو شادی کرنے سے روکنا درست نہیں ،اور والد کی دوسری شادی کرانے میں اس میں  شرعاً   کوئی حرج نہیں، بلکہ  والد اور دادی کو  خدمت کی ضرورت ہو تو ان کی دوسری شادی کرانے سے غلط رسم و رواج  کا خاتمہ بھی ہوگا، والد کی اطاعت اور راحت رسانی کا ثواب بھی ملے گا۔ 

صحیح البخاری میں ہے:

"عن أبي هريرة رضي الله عنه،: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم ، قال: «رؤيا المؤمن جزء من ستة وأربعين جزءا من النبوة»."

(کتاب التعبیر , باب الرؤیا الصالحة جزء من ستة و اربعین جزءا من النبوۃ جلد 9 ص: 30 ط: دارطوق النجاۃ)

فقط وللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412101489

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں