بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

كيا وہم پر عمل نہ کرنے سےآدمی گناہ گار ہوگا؟


سوال

میں بہت سالوں سے پاکی وناپاکی کے وہم میں مبتلا ہوں، دوسرے لوگوں کے رہن سہن سے مجھ کو بہت وہم ہوتاہے، میں بہت پریشان رہتا ہوں، مجھ کو ہر چیز ناپاک لگتی ہے، اگر میں وہم سمجھ کر اس پر عمل نہ کروں تو کیا میں گناہ گار ہوں گا ؟

جواب

 اس مرض میں عموماً  شیطانی اثرات شامل ہو تے ہیں؛ تاکہ مسلمان آدمی پاکی  کے بارے میں شکوک وشبہات میں مبتلا رہے   اورعبادات تسلی سےادا نہ کر سکے، وہم سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، اس کا سب سے کار گر علاج یہی ہے کہ اس کی طرف بالکل  توجہ نہ دی جائے اور نہ اس پر عمل کیا جائے؛ لہذا وہم اور وسوسہ پر عمل  نہ کرنے سے آپ گناہ گار نہیں ہوں گے۔

نیز  پر ان دعاؤں کا اہتمام کریں:

1 : "أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ."

2 : "اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ."

3 : "اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِکْرَكَ، وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی."

          فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311101499

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں