بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وحی کی اقسام


سوال

وحی اور اس کی اقسام تفصیل سے بیان کریں!

جواب

وحی کی لغوی تعریف: 

"الإشارة، و قال الراغب: الإشارة السريعة."

(تاج العروس، ج:40، ص:169،ط: دارالهداية)

 اصطلاحی تعریف:

"أمّا الوحي فمعناہ في لسان الشرع أن یعلم الله تعالیٰ من اصطفاه من عبادہ كل ما أراد اطلاعه علیه من ألوان الھدایة و العلم، و لٰکن بطریقة سریة خفیة غیر معتادة البشر."

"یعنی شریعت کی اصطلاح میں وحی کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے چنے ہوئے بندے کو علم وہدایت کے ان تمام اقسام کی خبر دے جن کی خبر دینے کا اللہ تعالی ارادہ کرلے، لیکن ایسے طریقے سے جو پوشیدہ اور عام انسانوں  کی عادت کے خلاف ہو۔"

(مناهل العرفان في علوم القرآن، ج:1، ص:63، ط:الحلبی)

پھر وحی کی دو قسمیں ہیں:

1۔وحی متلو

2۔  وحی غیر متلو

وحی متلو:"ایسی وحی ہے جس کے الفاظ و معانی دونوں اللہ جل شانہ کی طرف سے ہوں ۔"

وحی غیر متلو:" ایسی وحی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک پر صرف معانی و مضامین کی شکل میں القا کی گئی ہو ۔اوران معانی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرامؓ کے سامنے کبھی اپنے الفاظ سے اور کبھی اپنے افعال سے اور کبھی دونوں سے بیان فرمایا ہو۔"

(مستفاد: امداد الاحکام،ج:1،ص:54)

اور   بنیادی طور پر وحی کی درج ذیل تین صورتیں ہیں:

1-  وحی قلبی: اللہ تعالی کسی فرشتے وغیرہ کے واسطے کے بغیر براہِ راست  کوئی بات، نبی کے دل میں ڈال دے۔

پھر اس کی دو صورتیں ہیں:

الف: بیداری کی حالت میں۔

ب: خواب میں۔

2-  کلامِ الہی: اللہ تعالی براہِ  راست نبی کو اپنی ہم کلامی کا شرف عطا فرماتا ہے، اس میں بھی فرشتے یا کسی کا واسطہ نہیں ہوتا،  نبی کو مخلوقات کی آواز سے جداگانہ آواز سنائی دیتی ہے،  جس کا ادراک عقل کے ذریعے ممکن نہیں۔ یہ وحی کی سب سے اعلیٰ قسم ہے۔

3-  وحی ملکی: اللہ تعالی کسی فرشتے کے ذریعے اپنا پیغام بھیجتا ہے اور وہ فرشتہ پیغام پہنچاتا ہے۔

پھر اس کی تین صورتیں ہیں:

الف:کبھی فرشتہ نظر نہیں آتا، صرف اس کی آواز سنائی دیتی ہے۔

ب:  بعض مرتبہ کسی انسان کی شکل میں آتا ہے۔

ج:  کبھی کبھی اپنی اصلی صورت میں بھی نظر آجاتا ہے۔ 

قرآنِ کریم کی درج ذیل آیت میں اِن ہی تین اقسام کی طرف اشارہ ہے: 

"{وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ}" [الشورى:٥١]

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کی کچھ اور صورتیں بھی تھیں، تفصیل کے لیے دیکھیے : علوم القرآن از مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہم  (ص: 31تا 39)۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102085

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں