بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وحی کی تعریف وتشریح


سوال

وحی کی تعریف اور تشریح کریں۔

جواب

 وحی کی لغوی تعریف:"الْإِعْلَام فِي خَفَاء."  (پوشیدہ بات کی خبر دینا)۔

 اصطلاحی تعریف:"هو كلام الله المنزل على نبي من أنبيائه والرسول." یعنی انبیاءِ کرام پر نازل ہو نے والے اللہ کے کلام کو وحی کہتے ہیں ۔

پھر وحی کی دو قسمیں ہیں :

(1) وحی متلو   (2)  وحی غیر متلو ۔

وحی متلو: ایسی وحی ہے جس کے الفاظ و معانی دونوں اللہ جل شانہ کی طرف سے ہوں ۔ 

وحی غیر متلو: ایسی وحی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب مبارک پر صرف معانی و مضامین کی شکل میں القا کی گئی ہو  اوران معانی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرامؓ کے سامنے کبھی اپنے الفاظ سے اور کبھی اپنے افعال سے اور کبھی دونوں سے بیان فرمایا ہو۔

(مستفاد از: امداد الاحکام، مقدمہ،  ج: 1، ص: 53، ط:   دار العلوم کراچی)

اور   بنیادی طور پر وحی کی درج ذیل تین صورتیں ہیں:

1.   وحی قلبی: اللہ تعالی کسی فرشتے وغیرہ کے واسطے کے بغیر براہِ راست  کوئی بات، نبی کے دل میں ڈال دے،  پھر اس کی دو صورتیں ہیں:

          (1) بیداری میں۔ (2) خواب میں۔

2.   کلامِ الہی: اللہ تعالی براہِ  راست نبی کو اپنی ہم کلامی کا شرف عطا فرماتا ہے، اس میں بھی فرشتے یا کسی کا واسطہ نہیں ہوتا،  نبی کو مخلوقات کی آواز سے جداگانہ آواز سنائی دیتی ہے،  جس کا ادراک عقل کے ذریعے ممکن نہیں،  یہ وحی کی سب سے اعلیٰ قسم ہے۔

3.   وحی ملکی: اللہ تعالی کسی فرشتے کے ذریعے اپنا پیغام بھیجتا ہے اور وہ فرشتہ پیغام پہنچاتا ہے۔ پھر اس کی تین صورتیں ہیں:

                (1)  کبھی فرشتہ نظر نہیں آتا، صرف اس کی آواز سنائی دیتی ہے۔

               (2)  بعض مرتبہ کسی انسان کی شکل میں آتا ہے۔

              (3) کبھی کبھی اپنی اصلی صورت میں بھی نظر آجاتا ہے۔ 

قرآنِ کریم کی درج ذیل آیت میں اِن ہی تین اقسام کی طرف اشارہ ہے: 

"وَمَا كَانَ لِبَشَرٍ أَن يُكَلِّمَهُ اللَّهُ إِلَّا وَحْيًا أَوْ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولًا فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ ۚ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَكِيمٌ." (الشوري، 51)

عمدۃ القاری میں ہے:

"والوحي في الأصل الإعلام في خفاء قال الجوهري الوحي الكتاب وجمعه وحي مثل حلى وحلى... وفي اصطلاح الشريعة هو كلام الله المنزل على نبي من أنبيائه."

(كتاب بدء الوحي،  ج: 1، ص: 39، ط: دار الكتب العلمية )

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144412100078

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں