بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وعدہ توڑنے پر کفارہ کا حکم


سوال

اگر صرف وعدہ کیا ہو قسم نہ کھائے تب وعدہ توڑنے کا کفارہ ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص کسی عذرِ شرعی کے بغیروعدہ توڑدے تو وعدہ توڑنے کی وجہ سے کفارہ تو نہیں ہوگاالبتہ وعدہ خلافی کی وجہ سے وہ اپنے اس فعل کی وجہ سے گناہ گار ہوگا،جس پر توبہ واستغفار کرنا چاہیے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح میں ہے:

"عن زيد بن أرقم - رضي الله عنه - عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " «إذا وعد الرجل أخاه ومن نيته أن يفي له، فلم يف ولم يجئ للميعاد، فلا إثم عليه» " رواه أبو داود، والترمذي.

 (فلم يف) أي: بعذر (ولم يجئ للميعاد) أي: لمانع (فلا إثم عليه) . قال الأشرف: هذا دليل على أن النية الصالحة يثاب الرجل عليها وإن لم يقترن معها المنوي وتخلف عنها. اهـ. ومفهومه أن من وعد وليس من نيته أن يفي، فعليه الإثم... فإنه من أخلاق المنافقين."

( كتاب الآداب، باب الوعد، ج:7، ص:3069،  ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506101785

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں