بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وعدہ طلاق


سوال

بندہ اپنی بیوی اور بچے کے ساتھ گزشتہ ڈھائی سال سے ازدواجی زندگی بسر کر رہا ہے، اور بیوی کی نا فرمانی کی وجہ سے کافی مرتبہ پریشانی اور جرگوں کا سامنا کر چکا ہے ، ٢٢ رمضان المبارک کو بندہ کی ساس افطار سے کچھ قبل اچانک گھر میں داخل ہوئی اور طوفان بد تمیزی برپا کر دی اور بیٹی کو یہ بول کر میکے لے گئی  کہ باپ کی پینشن پر پلے گی، سحری کے وقت لڑکی نے میسج کیا کہ ”میرا بچہ اور خلع کے کاغذ دستخط کے ساتھ کب ملیں گے؟“ جس کا بندے نے کوئی جواب نہیں دیا دوسرے روز لڑکی کے ماموں نے کال کر کے ناراضگی کی وجہ پوچھی جو بندہ نے ادبا عرض کر دی جس کے بعد لڑکی کے ماموں نے پوچھا آپ نے رکھنی ہے یا نہیں بندے نے جوابا کہا کہ نہیں رکھنی اس کے ماں باپ رکھیں جس پر لڑکی کے ماموں نے کہا پھر طلاق دے دیں بندے نے کہا کہ اس کے والد کاغذ لے کر آئیں  فارغ کردیں گے۔ آیا اس صورت میں طلاق واقع ہو گئی یا نہیں؟ اگر ہوگئی  تو لڑکی کے مطالبے پر  ہوئی  یا لڑکے کی طرف سے اقدام فعل ہوا؟  جواب عنایت فرما کر ممنون فرمائیں ۔

جواب

سوال میں جو تفصیل ذکر کی گئی ہے اس میں شوہر کی طرف سے ایسے کوئی الفاظ موجود نہیں ہیں جن سے طلاق واقع ہوتی ہو۔ لہذا صورت مسئولہ میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔ 

فقط واللہ اعلم  


فتوی نمبر : 144310100391

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں