زید نے اپنی زوجہ کو جوکہ عید پر اپنے میکے گئی ہوئی تھی واپس گھر آنے کا کہا تو اس کی زوجہ بجائے گھر واپس آنے کے بد اخلاقی اور بد کلامی کا مظاہرہ کرتی رہی۔ کافی کوشش کے بعد بھی وہ نہ آئی بلکہ الٹا سجاد کو پریشرائز کرتی رہی سجاد نے انکے پریشر کو کم کرنے کی غرض سے اسے غیر ارادی طور پر یہ بات کہی کہ اگر تم چار دن میں گھر نہ آئیں تو میں تمہیں ایک طلاق دے دونگا۔ اور پھر چار دن کے اندر سجاد نے اپنے قول سے رجوع بھی کر لیا اور ان سے معافی بھی مانگ لی مگر وہ لوگ لڑکی والے بضد ہیں کہ طلاق ہوگئی ہے۔ قرآن وسنت کی رو سے رہنمائی فرمائیں کہ طلاق ہوئی ہے یا نہیں ہوئی جبکہ سجادنے رجوع بھی کر لیا تھا۔
اگر واقعۃ شوہر نے یہی جملے کہے تھے تو اس جملے سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144111201189
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن