ایک ساتھی نے دوسرے ساتھی سے وعدہ کیا، اب دوسرے ساتھی کی اتنی ہمت نہیں ہے کہ وعدہ پورا کرے تو کیا ایسے شخص کے لیے کوئی گنجائش ہے؟
شریعتِ مطہرہ میں وعدہ کر کے اس کو پورا کرنے کی بہت تاکید آئی ہے، اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں متعدد مواقع پر ایفاءِ عہد اور وعدہ پورا کرنے کا حکم فرمایا ہے اور حدیث شریف کے مضمون سے معلوم ہوتا ہے کہ وعدہ کر کے اس کو توڑنے کی عادت (یا وعدہ کرتے وقت ہی توڑنے کی نیت ہو تو وعدہ توڑنا) منافق کی نشانی ہے، اس لیے اگر کسی شخص نے کوئی وعدہ کیا ہو تو حتی الامکان اس کو اپنا وعدہ پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے، لیکن اگر کسی نے وعدہ پورا کرنے کی نیت سے کوئی وعدہ کیا ہو اور اب اس وعدہ کو پورا کرنا اس کی استطاعت میں نہ ہو (جس کی وجہ سے وہ وعدہ پورا نہ کرسکے) تو ایسی صورت میں اس کو اللہ تعالیٰ سے خوب توبہ و استغفار کرنا چاہیے، امید ہے اللہ تعالیٰ معاف فرما دیں گے۔
روح البيان (5/ 155):
"{وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ} سواء جرى بينكم وبين ربكم أو بينكم وبين غيركم من الناس، والإيفاء بالعهد والوفاء به هو القيام بمقتضاه بالمحافظة عليه."
تفسير ابن كثير (5/ 74):
"{ وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ } أي الذي تعاهدون عليه الناس والعقود التي تعاملونهم بها، فإن العهد والعقد كل منهما يسأل صاحبه عنه { إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا } أي: عنه."
تفسير الطبري = جامع البيان ط هجر (14/ 591):
"{إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا} يَقُولُ: إِنَّ اللَّهَ جَلَّ ثَنَاؤُهُ سَائِلٌ نَاقَضَ الْعَهْدِ عَنْ نَقْضِهِ إِيَّاهُ، يَقُولُ: فَلَا تَنْقُضُوا الْعُهُودَ الْجَائِزَةَ بَيْنَكُمْ، وَبَيْنَ مَنْ عَاهَدْتُمُوهُ أَيُّهَا النَّاسُ فَتَخْفِرُوهُ، وَتَغْدِرُوا بِمَنْ أَعْطَيْتُمُوهُ ذَلِكَ. وَإِنَّمَا عَنَى بِذَلِكَ أَنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَطْلُوبًا."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144110200166
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن