میرے ابو کا انتقال ہوگیا ہے،ان کا ایک فلیٹ تھا جس میں ان کے ساتھ میری بہن اور ان کے شوہر رہتے تھے،اب امی کہہ رہی ہیں کہ تمہارےابو بولتے تھے کہ یہ فلیٹ میں اپنی بیٹی کو دوں گا،لہذا یہ فلیٹ تمہاری بہن کا ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا اس فلیٹ میں میرا اور میرے بھائی کا حصہ نہیں بنتا؟
واضح رہے کہ ہبہ(گفٹ) کا وعدہ کرنےسے ہبہ مکمل نہیں ہوتا،ہبہ کے مکمل ہونے کے لیے ضروری ہے کہ واہب( ہبہ کرنے والا) موہوبہ(ہبہ کی جانے والی چیز) کو مکمل قبضہ اور تصرف کے ساتھ موہوب لہ(جس کو ہبہ کیا جارہا ہے)کے حوالہ کردے۔
لہذاصورتِ مسئولہ میں اگر سائل کے والد صاحب نے مذکورہ فلیٹ مکمل قبضہ اور تصرف کے ساتھ اپنی بیٹی کےحوالہ نہیں کیاتھا،تو سائل کے والد صاحب کے صرف اس طرح کہنےسے کہ "یہ فلیٹ میں اپنی بیٹی کو دوں گا" مذکورہ فلیٹ سائل کی بہن ملکیت میں نہیں آیا تھا،کیوں کہ سائل کے والد صاحب کےمذکورہ الفاظ ہبہ(گفٹ)کے نہیں،بلکہ ان الفاظ میں صرف ہبہ کا وعدہ ہے اور وعدہ کرنے سے ہبہ مکمل نہیں ہوتا،لہذا مذکورہ فلیٹ پر سائل کے والد صاحب کی ملکیت ہی برقرار تھی اور اب ان کی وفات کے بعد مذکورہ فلیٹ سائل اوراس کے بھائی سمیت مرحوم کے دیگر تمام ورثاء کے درمیان ان کے شرعی حصوں کے مطابق تقسیم ہوگا۔
الدر المختار میں ہے:
"(وتتم) الهبة (بالقبض) الكامل."
(رد المحتار، کتاب الھبة، ج:5، ص:690، ط:سعید)
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ومنها أن يكون الموهوب مقبوضا حتى لا يثبت الملك للموهوب له قبل القبض وأن يكون الموهوب مقسوما إذا كان مما يحتمل القسمة وأن يكون الموهوب متميزا عن غير الموهوب ولا يكون متصلا ولا مشغولا بغير الموهوب."
(كتاب الهبة، الباب الاول، ج:4، ص:374، ط:رشيديه)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100800
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن