بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وبائی مرض کی وجہ سے جمعہ و عید کی نماز میں شرکت


سوال

 رمضان المبارک اور عید سے متعلق لوگوں کے دینی جذبات کو مدنظر رکھتے ہوئے بہت امکان ہے کہ حکومت کی طرف سے آنے والا جمعہ (ماہ مبارک کا آخری جمعہ) اور عید کے اجتماعات کی مشروط اجازت ہوکہ احتیاطی تدابیر کے ساتھ ان کو ادا کیا جائے۔ اس کے بارے کچھ حقائق درج ذیل ہیں:

 ۱- قابل اعتبار اداروں اور ماہر ڈاکٹروں کے مطابق یہ وبا شدت اختیار کر چکی ہے اور بے احتیاطی اور میل جول کی عام اجازت سے یہ مزید مہلک ہو سکتی ہے۔

۲- عوام کے دلوں میں احتیاطی تدابیر کو مطلوبہ طریقہ سے اختیار کرنے کی اہمیت نہیں ہے اور نہ ہی حکومت زور بازو پر عمل کرواسکتی ہے۔ ایسی جگہ شرکت کرنے سے بیماری لگنے کا قوی اندیشہ ہے۔

۳-جن گھروں میں ساٹھ سال یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ موجود ہیں ان کے گھر کے جوان حضرات بھی اگر ان اجتماعات کے لیے باہر جائیں توبھی ان کو زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔

۴- عید کے اجتماع میں مجمع بہت زیادہ ہوتا ہے اور اس کے بعد لوگ معانقہ کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں جو کہ خود اپنی جگہ بدعت ہے، وہاں احتیاطی تدابیر کے خلاف ہونا ایک یقینی سی بات ہے، ان حالات کی روشنی میں درج ذیل سوالات ہیں، جوابات فرما کر تشفی فرمادیں:

 1۔ حکومت کی طرف سے جمعہ کی عام اجازت کے باوجود اوپر بیان کی گئی وجوہات سے اگر کوئی جمعہ کے اجتماع میں نہ شریک ہو تو کیا اس کے لیے ایسا کرنا جائز ہوگا؟ اگر نہیں تو وہ نمازجمعہ کیسے ادا کرے؟

2۔  اگر کوئی شخص نقصان سے بچنے کے لیے عید گاہ نہ جائے تو اس کے لیے کیا حکم ہے؟ 

جواب

1۔ وبائی مرض کے پھیلنے کے خدشے کے سبب شہر ، فنائے شہر یا بڑی بستی میں جمعہ کے اجتماع میں شرکت نہ کرنا شرعاً جائز نہیں، لیکن اگر کوئی شخص جمعہ کے لیے مسجد میں نہیں جاتا  تو کم از کم چاربالغ  مرد  کسی جگہ یا گھر میں اکٹھے ہوکر جمعہ کی نماز پڑھیں، جس جگہ نماز ہورہی ہو اس کا دروازہ کھلا رکھیں اور اگر کوئی  نماز میں شریک ہونا چاہے تو اسے منع نہ کریں۔

 جمعہ کی نماز کا طریقہ یہ ہے کہ وقت داخل ہونے کے بعد پہلی اذان دی جائے، سنتیں ادا کرنے کے بعد  جمعہ پڑھانے والا شخص منبر،کرسی یا کسی اونچی جگہ بیٹھے،کوئی شخص اس کے سامنے کھڑے ہوکر دوسری  اذان کہے، اس کے بعدجمعہ پڑھانے والا پہلا خطبہ دے، خطبہ مکمل ہونے کے بعد تھوڑی دیر بیٹھےاور اس کے بعد دوسرا خطبہ کہے، خطبوں کے بعد اقامت  کہہ کر نماز کھڑی کی جائے۔

 اگر کوئی شخص شہر ، فنائے شہر یا بڑی بستی میں  جمعہ کی نماز نہ پڑھ سکا تو وہ جماعت کے بغیر اکیلے ظہر کی نماز پڑھے۔

 عید کی نماز دین کے شعائر میں سے  بنیادی شعار ہے اورعید کی نماز سے مقصود مسلمانوں کی شان و شوکت اور قوت کا اظہار ہے، یہی وجہ ہے کہ  عید کی نماز عید گاہ میں پڑھنا مسنون ہے ، تاکہ زیادہ سے زیادہ مسلمان ایک جماعت میں شریک ہوسکیں، لہذا اس عقیدے سے عید گاہ نہ جانادرست نہیں کہ وہاں جانے سے وبائی مرض میں مبتلا ہوں گے، تاہمشہر، فنائے شہر اور بڑا گاؤں جہاں جمعہ قائم کرنے کی شرائط پائی جاتی  ہیں وہاں عید کی نماز پڑھنا واجب ہے، لہذا مسلمانوں پر واجب ہے کہ وہ عید والے دن عید گاہ جاکر یا کسی جگہ کم ازکم دو مسلمان مرد جمع ہوکر عید کی نماز پڑھیں۔

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل فتوی ملاحظہ کریں:

لاک ڈاؤن میں عید کی نماز کا طریقہ

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202967

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں