بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وبائی بیماری میں علاج کے بعد انتقال کرنے والا شہید کے حکم میں ہے یا نہیں؟


سوال

آج کل کے حالات میں کرونا وائرس پھیلا ہوا ہے،  سوال یہ ہے کہ کرونا وائرس اگر کسی کو ہو اور وہ علاج کروانے کے بعد مرجائے تو کیا وہ شہید ہے یا نہیں؟

جواب

کرونا وائرس کے مرض میں  خواہ علاج کرانے سے پہلے یا علاج کرانے  کے بعد  اسی وبائی بیماری سے کسی  مسلمان انتقال ہوجائےتو وہ دنیاوی اعتبار سے شہید نہیں، بلکہ اُخروی اعتبار سے شہید ہے، لہذا اس کو بھی عام میت کی طرح  غسل اور کفن دیا جائے گا، کیوں کہ جس شخص کا طاعون یا وبا میں انتقال ہوجائے اسے آخرت میں شہادت کا درجہ ملے گا، اس کے ساتھ دنیا میں شہیدوں والا معاملہ نہیں کیا جائے گا، یعنی اسے غسل اور کفن دیاجائے گا، البتہ ثواب اور اُخروی اعتبار سے وہ شہید کہلائے گا۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 1132):
"وعن عائشة رضي الله عنها قالت: سألت رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الطاعون، فأخبرني: «أنه عذاب يبعثه الله على من يشاء وأن الله جعله رحمةً للمؤمنين، ليس من أحد يقع الطاعون فيمكث في بلده صابرًا محتسبًا يعلم أنه لايصيبه إلا ما كتب الله له إلا كان له مثل أجر شهيد». رواه البخاري".

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (3 / 1133):
"(يقع الطاعون): صفة أحد، والراجع محذوف، أي: يقع في بلده. (فيمكث) أي: ذلك الأحد. (في بلده) قال الطيبي: عطف على يقع، وكذا ويعلم اهـ. فكان في نسخته ويعلم بالواو، وهو خلاف ما عليه الأصول، وأما قول ابن حجر: عطف على يمكث بحذف حرف العطف، فهو غير مرض. (صابرًا محتسبًا) : حالان من فاعل يمكث أي: يصبر وهو قادر على الخروج متوكلاً على الله، طالبًا لثوابه لا غير، كحفظ ماله أو غرض آخر. (يعلم) : حال آخر، أو بدل من يمكث. (أنه لايصيبه إلا ما كتب الله له) أي: من الحياة والممات. (إلا كان له مثل أجر شهيد): خبر ليس والاستثناء مفرغ". فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144108201090

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں