بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وبا کی وجہ سے چہرہ پر ماسک لگاکر نماز پڑھنا


سوال

نماز کی حالت میں منہ چھپانا کیسا ہے، جیسا کہ آج کل وبا پھیلی ہوئی ہے اور منہ پر ماسک لگایا جاتا ہے؟

جواب

کسی عذر  کے بغیر   ناک اور منہ  کپڑے وغیرہ میں لپیٹ کر نماز پڑھنا مکروہِ  تحریمی ہے، لہذا عام حالات میں فیس ماسک لگا کر نماز پڑھنا مکروہ ہے، البتہ اگر کسی عذر کی وجہ سے نماز میں چہرہ کو ڈھانپا جائے یا ماسک پہنا جائے تو  نماز بلاکراہت   درست ہو گی، کرونا وائرس کی وجہ سے حفظانِ صحت کے اصول کے تحت، حکومتی احکامات  اور مسلمان دین دار، تجربہ کا رڈاکٹر وں کے مشوروں کے مطابق اگر اس پر عمل کیا جائے تو نماز کراہت کے بغیر ادا ہوجائے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):
"يكره اشتمال الصماء والاعتجار والتلثم والتنخم وكل عمل قليل بلا عذر".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 652):
"(قوله: والتلثم) وهو تغطية الأنف والفم في الصلاة؛ لأنه يشبه فعل المجوس حال عبادتهم النيران، زيلعي. ونقل ط عن أبي السعود: أنها تحريمية"
.

                        یہ ملحوظ رہے کہ مسلمانوں کا عقیدہ یہ ہے کوئی مرض بذاتِ خود متعدی نہیں ہوتا، بلکہ سبب کے درجے میں اگر اللہ تعالیٰ چاہیں تو دوسرے انسان کو مرض لگتا ہے ورنہ نہیں لگتا، اسباب کے درجہ میں احتیاط کرنا توکل اور منشاءِ شریعت کے خلاف نہیں ہے،  لیکن کسی خاص مرض کے ہر حال میں دوسرے کو منتقل ہونے کا عقیدہ نہیں ہونا چاہیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200443

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں