بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وبا کے کنٹرول ہونے کے بعد فاصلے کے ساتھ اور ماسک لگا کر نماز کا حکم


سوال

ہمارے محلہ کی مسجد میں تاحال نمازیں فاصلے کے ساتھ ہو رہی ہیں، ہر نمازی کے درمیان 3 فٹ کا فاصلہ رکھا گیا ہے، جب کہ اب ستمبر 2020 بمطابق محرم الحرام شروع ہو چکا ہے، اور کرونا کے کیسز بھی بہت کم رہ چکے ہیں، بازار مارکیٹیں کھل چکی ہیں، اور وہاں رش کا عالم سب کے سامنے ہے، کیا اب بھی مسجدوں میں فاصلے کے ساتھ نماز پڑھنا درست ہوگا؟

حال یہ ہے کہ ایک ہی گھر میں رہنے والے افراد ایک ساتھ گاڑی میں مسجد آتے ہیں، لیکن صفوں میں ان کو دور دور کھڑا ہونا پڑتا ہے کہ کہیں کرونا وائرس نہ لگ جائے، کیا مسجد انتظامیہ کا یہ عمل درست ہے؟ پیش امام صاحب فرماتے ہیں کہ بہت سے اہلِ محلہ ایسے ہیں جو مسجد میں صرف اس لیے نہیں آرہے کہ مسجد میں دیگر نمازی احتیاط پہ عمل نہیں کرتے، تو وہ ڈرتے ہیں کہ کرونا نہ لگ جائے، اور ایسے لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ ہم ابھی تک کہیں بھی نہیں جا رہے گھروں میں ہی ہیں، تو امام صاحب فرمارہے ہیں لوگ احتیاطی تدابیر (ماسک اور فاصلے کا اہتمام) پر عمل کریں؛ تاکہ ایسے لوگوں کو مسجد میں آکر نماز پڑھنے میں کوئی جھجک باقی نہ رہے، اور ان کے مسجد میں آنے کا ثواب آپ لوگوں کو بھی ملے گا۔ کیا حضرت پیش امام صاحب کا یہ فرمانا شرعاً درست ہے؟

امام صاحب اگر موجودہ حالات میں ماسک لگا کر نماز پڑھائیں تو کیا یہ شرعاً درست ہے؟

بعض نمازی حضرات نے یہ کیا کہ خود سے ہی ایک ساتھ مل کر کھڑے ہونا شروع کر دیا جب کہ باقی پوری مسجد کے لوگ فاصلوں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں، اور اس پر دوسرے بعض نمازیوں نے ان پر اعتراض بھی کیا، کیا یہ عمل درست ہے کہ جن لوگوں کو سنت طریقے سے نماز پڑھنے کی فکر ہے وہ از خود فاصلے ختم کر کے مل کر کھڑے ہوجائیں اور مسجد انتظامیہ اور امام صاحب کی مخالفت کریں؟ ایسی صورتِ حال میں مسجد انتظامیہ، امام صاحب اور اہلِ محلہ کی کیا ذمہ داری بنتی ہے؟

جواب

نماز میں صفوں کے درمیان ایک صف سے زائد کا فاصلہ رکھنا یا مقتدیوں کا ایک دوسرے سے دائیں بائیں فاصلے سے کھڑا ہونا سنتِ مؤکدہ کے خلاف اور مکروہِ تحریمی ہے۔

نیز  وبائی امراض یا وائرس  کے خدشے کی وجہ سے دائیں بائیں فاصلے کے ساتھ کھڑا ہونا بھی مکروہِ تحریمی ہے، یہ عمل نبی کریم ﷺ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم، تابعین، تبع تابعین اور ائمہ مجتہدین کے عمل کے خلاف ہے۔

اگر  مقتدر  انتظامیہ صفوں کے اتصال کے ساتھ  نماز  پڑھنے کی اجازت نہ دے تو  اس کا گناہ اس کے سر ہوگا، تاہم لوگ جماعت ترک نہ کریں، نماز ادا ہوجائے گی۔

لہذا مسجد انتظامیہ کو چاہیے کہ نمازیوں میں انتشار کا باعث نہ بنے، اب جب کہ وبا کافی حد تک کم ہوچکی ہے اور خود حکومت بھی تعلیمی ادارے کھول رہی ہے تو مساجد میں نماز باجماعت کی ادائیگی سنت کے مطابق فاصلے کے بغیر  کرنے  کا اہتمام کرے، جن لوگوں کو اطمینان نہیں تو نماز کے علاوہ ماسک پہننے کا اہتمام کریں، اب موجودہ صورتِ حال میں دورانِ نماز ماسک پہننا مکروہ ہے۔  

مزید تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کا فتوی ملاحظہ فرمائیں:

وبائی امراض یا وائرس کی وجہ سے صفوں میں اتصال کا حکم

اس کے علاوہ باقی جائز احتیاطی تدابیر اختیار کرنے میں کوئی  مضائقہ نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201200941

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں