بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وارث کو محروم کرنے کی نیت سے ہبہ کرنا


سوال

 ایک خاتون جو اپنی اس زمین کو جو وراثت میں ملی ہے ، وہ وراثی زمین خاتون اپنی زندگی میں بیٹی کو بطورِ ہدیہ انتقال کروا دیتی ہے، اس کے علاوہ اس خاتون کی کوئی اور اولاد بھی نہیں ہے ماسواۓ اس ایک بیٹی کے، البتہ خاتون کے 3 بھائی اور 1 بہن موجود ہے اب شرعاً اس زمین کا کیا حکم ہے ؟؟؟ آیا اس زمین میں خاتون کے بہن بھائیوں کا بھی کوئی حق ہے یا نہیں؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ  خاتون کے ورثاء میں اس کی بیٹی کے ساتھ اس کے بہن بھائی بھی وارث ہیں، لہذا گر اس خاتون نے اپنی زندگی میں اپنی مذکورہ جائیداد اپنی بیٹی کو ہبہ (گفٹ)کرکے مکمل مالکانہ قبضہ و تصرف کے ساتھ حوالہ کردی تو اس سے بیٹی اس کی مالک تو بن جائے گی ،لیکن اگر اس  نے دیگر ورثاء کو محروم کرنے کی نیت سے ایسا کیا تویہ گناہ کا کام ہوگا،اس لیے کہ اپنے وارث کو میراث سے محروم کرنے کی تدبیر اختیار کرنا سخت گناہ کا کام ہے اور اس پر سخت وعید وارد ہوئی ہے؛،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ:" جس نے اپنے وارث کو میراث سے محروم کیا اللہ تعالی اسے جنت کی میراث سے محروم فرمائیں گے"۔۔ البتہ اگر اس خاتون کی ملکیت میں  اور جائیداد بھی ہو چاہے  کسی بھی صورت میں ہو اور وہ ان بہن بھائیوں کے حصے کے بقدر یا اس سے زائد ہو تو پھر یہ مذکورہ زمین بیٹی کو ہبہ کرنا گناہ نہیں ہو گا ۔

اور اگر مذکورہ جائیداد مکمل قبضے اور مالکانہ تصرف کے ساتھ ہبہ نہیں کی تھی  بلکہ صرف نام کیا تھا تو پھر یہ ہبہ  تام نہیں ہوا تھامذکورہ زمین بدستور اس خاتون کی ملکیت رہے گی۔

مشكاة المصابيح میں ہے:

"وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة» . رواه ابن ماجه."

(مشكاة المصابيح، كتاب الفرائض والوصايا، باب الوصايا،الفصل الثالث،رقم الحديث: 3078،  ص:266،قديمي)

 الدر المختار ميں ہے:

"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) .... وفي الأشباه: هبة المشغول لا تجوز."

( الدر المختار مع رد المحتار،كتاب الهبة،691،688/5، سعيد) 

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144308100255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں