بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وعدہ توڑنے کی صورت میں کیا کفارہ ہوگا؟


سوال

وعدہ توڑنے کی صورت میں کیا کفارہ ہوگا؟

جواب

قرآنِ مجید اور احادیثِ نبویہ میں وعدہ پورا کرنے کی بہت تاکید آئی ہے، حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے بہت کم ایسا خطبہ دیا ہوگا جس میں یہ ارشاد نہ فرمایا ہو:

"اس شخص کا کوئی ایمان نہیں جس میں امانت نہیں، اور اس شخص کا کوئی دین نہیں جس میں وعدہ کی پاس داری نہیں۔" (بیہقی)

اور وعدہ خلافی کی عادت یا وعدہ پورا نہ کرنے کی نیت سے وعدہ کرنے یا بلاعذر وعدہ توڑ دینے کو منافق کی نشانی شمار کیا گیا ہے، تاہم اگر کسی نے کسی سے کوئی وعدہ کیا ہو اور اُس وعدہ کے ساتھ قسم نہ کھائی ہو تو محض وعدہ توڑنے کا کوئی کفارہ نہیں، لیکن یہ گناہ ہے؛ اس لیے اس پر اللہ تعالیٰ سے سچے دل سے توبہ اور استغفار کرنا لازم ہو گا۔

اور اگر وعدہ کے ساتھ قسم بھی کھائی ہو یا صرف قسم کھائی ہو اور وہ  قسم توڑ دی ہو تو  قسم کا کفارہ یہ ہے کہ  دس مسکینوں کو دو وقت کا کھانا کھلا دے یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو صدقۃ الفطر کی مقدار کے بقدر گندم یا اس کی قیمت دے دے (یعنی پونے دو کلو گندم یا اس کی رقم) اور اگر جو دے تو اس کا دو گنا (تقریباً ساڑھے تین کلو) دے،  یا دس فقیروں کو  ایک ایک جوڑا کپڑا پہنا دے۔ اور اگر  کوئی ایسا غریب ہے کہ نہ تو کھانا کھلا سکتا ہے اور نہ کپڑا دے سکتا ہے تو مسلسل تین روزے رکھے، اگر الگ الگ کر کے تین روزے پورے کر لیے  تو کفارہ ادا نہیں ہوگا۔ اگر دو روزے رکھنے کے بعد درمیان میں کسی عذر کی وجہ سے ایک روزہ چھوٹ گیا تو اب دوبارہ تین روزے رکھے۔

﴿ لا يُؤاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمانِكُمْ وَلكِنْ يُؤاخِذُكُمْ بِما عَقَّدْتُمُ الْأَيْمانَ فَكَفَّارَتُهُ إِطْعامُ عَشَرَةِ مَساكِينَ مِنْ أَوْسَطِ مَا تُطْعِمُونَ أَهْلِيكُمْ أَوْ كِسْوَتُهُمْ أَوْ تَحْرِيرُ رَقَبَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيامُ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ ذلِكَ كَفَّارَةُ أَيْمانِكُمْ إِذا حَلَفْتُمْ وَاحْفَظُوا أَيْمانَكُمْ كَذلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمْ آياتِهِ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴾(المائدة: 89)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144205200158

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں