بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

وعظ ونصیحت کی غرض سے جلسہ کرانے کی نذر مانی تو اس کو پورا کیا جاۓ گا یا نہیں؟


سوال

ہمارے یہاں ایک رواج ہے کہ عورت منت مانتی ہے کہ اگر میرا بیٹا صحیح ہو جائے یا میرا فلاں کام ہو جائے تو ایک جلسے کا انتظام کر کے لوگوں کو وعظ و نصیحت سنانے کا انتظام کروں گی۔ سوال یہ  ہے کہ  اس  طرح کی  منت ماننا کیسا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ نذر صحیح ہونے کے لیے ضروری ہے کہ جس کام کی نذر مانی جاۓ وہ کام قربت اور  عبادتِ مقصودہ ہو ،جیسے نماز روزہ ،زکاۃ،حج وغیرہ، اسی طرح جس کام کی نذر مانی جاۓ اس کی جنس سے کوئی فرد فرض یا کم از کم واجب ضرورہو،بصورتِ دیگر نذر منعقد نہیں ہوگی۔صورتِ مسئولہ میں وعظ و نصیحت کی غرض سے جلسہ منعقد کرانا عبادتِ مقصودہ نہیں ہے؛اس لیے یہ نذر(منت) ماننا درست نہیں ،اگر کسی نے اس طرح نذر مانی تو ایسی نذر منعقد نہیں ہوگی اور  اس کا پورا کرنا  کچھ ضروری نہیں ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(ومن ‌نذر ‌نذرا ‌مطلقا أو معلقا بشرط وكان من جنسه واجب) أي فرض كما سيصرح به تبعا للبحر والدرر (وهو عبادة مقصودة)... (ووجد الشرط) المعلق به (لزم الناذر).

(قوله وهو عبادة مقصودة) ...وفي البدائع: ومن شروطه أن يكون قربة مقصودة فلا يصح النذر بعيادة المريض، وتشييع الجنازة، والوضوء، والاغتسال، ودخول المسجد، ومس المصحف، والأذان، وبناء الرباطات والمساجد وغير ذلك، وإن كانت قربا إلا أنها غير مقصودة."

(كتاب الأيمان، ج: 3، ص: 735، ط:سعيد)

وفیہ أیضاً:

"(ولو قال إن برئت من مرضي هذا ذبحت شاة أو علي شاة أذبحها فبرئ لا يلزمه شيء) لأن الذبح ليس من جنسه فرض بل واجب كالأضحية (فلا يصح) (إلا إذا زاد وأتصدق بلحمها فيلزمه) لأن الصدقة من جنسها فرض وهي الزكاة فتح وبحر

فيتعين حمل ما ذكره المصنف على القول بأنه لا بد أن يكون من جنسه فرض وحمل ما في الخانية والدرر من صحة قوله لله علي أن أذبح شاة على القول بأنه يكفي أن يكون من جنسه واجب، وسيأتي في آخر الأضحية عن الخانية لو نذر عشر أضحيات لزمه ثنتان لمجيء الأمر بهما، وفي شرح الوهبانية الأصح وجوب الكل لإيجابه ما لله من جنسه إيجاب، ونقل الشارح هناك عن المصنف أن مفاده لزوم النذر بما من جنسه واجب اعتقادي أو اصطلاحي اهـ ويؤيده أيضا ما قدمناه عن البدائع وبه يعلم أن الأصح أن المراد بالواجب ما يشمل الفرض والواجب الاصطلاحي لا خصوص الفرض فقط."

(كتاب الإيمان، ج:3، ص:739،740، ط:سعيد)

الفقہ علی المذاہب الأربعہ میں ہے:

"ويشترط لصحة النذر سبعة شروط: الأول أن يكون ‌من ‌جنس ‌المنذور ‌فرض أو واجب اصطلاحي على الأصح كالصوم والصلاة والصدقة."

(كتاب اليمين، أقسام النذر، ج:2، ص:131، ط:دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144507100693

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں