بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

وتر کے بعد دو سجدے اور دعائے زہراء کا پڑھنا


سوال

عشاء کی وتر کے بعد دو سجدے کر کے کچھ دعا پڑتے ہیں، اس کی کیا حقیقت ہے؟

جواب

روافض کی کتابوں میں ایک من گھڑت روایت ہے کہ وتر کی نماز کے بعد دو سجدے کیے جاتے ہیں پہلے سجدے میں پانچ مرتبہ "سبّوح قدّوس ربّ الملائکة والروح" پڑھتے ہیں، پہلے سجدے کے بعد ایک مرتبہ آیت الکرسی پڑھتے ہیں، پھر دوسرے سجدے میں وہی کلمات پانچ مرتبہ پڑھتے ہیں، اس وظیفہ کی بڑے فضیلت بیان کی جاتی ہے، یہ  روایت جھوٹی روایت ہے، اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔

روایت یہ ہے:

’’عن النبى صلى الله عليه وسلم أنه قال لفاطمة رضي الله عنها: ما من مؤمن ولا مؤمنة يسجد بعد الوتر سجدتين يقول في سجوده خمس مرات: "سبوح قدوس رب الملائكة والروح"، ثم يرفع رأسه ويقرأ اٰية الكرسي مرةً، ثم يسجد ويقول فى سجوده خمس مرات: "سبوح قدوس رب الملائكة والروح"، والذي نفس محمد بيده أنه لايقوم من مقامك حتى يغفر له وأعطاه ثواب مائة حجةٍ ومائة عمرةٍ، وأعطاه الله ثواب الشهداء، وبعث الله إليه ألف ملك يكتبون له الحسنات، وكأنما أعتق مائة رقبة، واستجاب الله تعالى دعائه، ويشفع يوم القيامة في ستين من أهل النار‘‘.

لیکن یہ بات یاد رہے کہ اس حدیث  سے متعلق  علماء نے باطل اور من گھڑت ہونے کا حکم  لکھا ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں۔

علامہ حلبی نے اسے من گھڑت قرار دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’فحديث موضوع باطل لا أصل له، ولا يجوز العمل به، ولا نقله إلا لبيان بطلانه كما هو شأن الأحاديث الموضوعة، ويدل على وضعه ركاكته، والمبالغة الغير الموافقة للشرع والعقل؛ فإن الأجر على قدر المشقة شرعاً وعقلاً، وأفضل الأعمال أحمزها، وإنما قصد بعض الملحدين بمثل هذا الحديث إفساد الدين وإضلال الخلق وإغرائهم بالفسق وتثبيطهم عن الجد فى العبادة؛ فيغتر به بعض من ليس له خبرة بعلوم الحديث وطرقه ولا ملكة يميز بها بين صحيحه وسقيمه‘‘.

(غنية المستملي – حلبي الكبير ص: ٦١٧ مكتبة رشيدية)

یعنی یہ موضوع،باطل اور بے اصل حدیث ہے، نہ اس پر عمل جائز ہے، نہ اسے نقل کرنا، الا یہ کہ یہ  بتانے کے لیے ذکر کرے کہ یہ باطل روایت ہے، جیساکہ دیگر احادیثِ موضوعہ کا حکم ہے۔ فقط واللہ اعلم

حوالہ جات:

۱۔  فتاوی تاتارخانیه 2/346  نمبر 2617

۲۔  نزهة المجالس للصفوري 1/227  باب مناقب فاطمة الزهراء

۳۔  خزينة الأسرار للكاتب محمد حقي النازلي ص 40

۴۔  غنیة المتملي شرح منیة المصلي ( حلبی کبیر ) 617

۵۔  حاشیة رد المحتار لابن  عابدین الشامي (ج: 2، ص: 120) باب سجود التلاوة)


فتوی نمبر : 144202200218

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں