بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

الیکشن میں امیدوار کو ووٹ دینے کے لیے مسجد کے لیے زمین وقف کرنے کی شرط لگانا


سوال

 گاؤں میں پردھانی کے الیکشن ہیں، جس میں کئی مسلمان امیدوار حصہ لے رہے ہیں اور قوی اندیشہ ہے کہ مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہوجانے کی وجہ سے کوئی غیر مسلم امیدوار الیکشن جیت جائے، اس اندیشہ کے پیش نظر گاؤں کی با اثر شخصیات نے میٹنگ کی،  جس میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ جو امیدوار گاؤں کی مسجد کے  لیے چار بیگھہ زمین وقف کرے گا اسی کو گاؤں کے تمام مسلمان ووٹ کریں گے، اور  اس تجویز پر تقریباً تمام ہی شخصیات کا اتفاق ہوگیا، تو اب جاننا یہ ہے کہ الیکشن میں جیت حاصل کرنے کے  لیے شرط  کے مطابق امیدوار کی جانب سے مسجد کو دی جانے  والی چار بیگھہ  زمین کا شرعی حکم کیا ہوگا؟ 

 

جواب

 ووٹ  چوں کہ رائے شماری کا عمل ہے، اس لیے اگر کوئی اس رائے کے آزادانہ استعمال کے  بجائے کسی اور طریقہ  سے رائے تبدیل کرانے کی کوشش کرے یا کرانے کا حربہ استعمال کرے  یہ جائز نہیں ہے، بلکہ  ووٹ ایسےامید وار  کو دینا چاہیے جو  خود بھی مطلوبہ اہلیت اور صلاحیت رکھتا ہو ،  لہذا   کسی ایک امیدوار کو ووٹ دلانے کے لیے اس سے مسجد کے لیے چار بیگھہ زمین لینے کی شرط رکھنا یہ ووٹ خریدنا ہے جو کہ  جائز نہیں ہے۔

باقی اگر  مذکورہ امیدوار نے مسجد کے لیے زمین  اس شرط پر وقف کی مقامی لوگ اس کو ووٹ دیں گے تو وہ زمین مسجد کے لیے دے گا، یہ وقف کو شرط پر معلق کرنا ہے، ایسا وقف درست نہیں ہوتا، لیکن اگر  اس نے  اس شرط پر معلق کیے بغیر اپنی رضامندی سے  زمین کو وقف کردیا   تھا تو اس صورت میں زمین مسجد کے لیے وقف ہوجائے گی، اگرچہ بعد میں لوگ اس کو ووٹ  نہ  دیں۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4 / 340):

"(وشرطه شرط سائر التبرعات) كحرية وتكليف  (وأن يكون) قربة في ذاته معلومًا (منجزًا) لا معلقًا إلا بكائن.

(قوله: لا معلقًا) كقوله: إذا جاء غد أو إذا جاء رأس الشهر أو إذا كلمت فلانا فأرضي هذه صدقة موقوفة أو إن شئت أو أحببت يكون الوقف: باطلا لأن الوقف لا يحتمل التعليق بالخطر لكونه مما لايحلف به كما لايصح تعليق الهبة بخلاف النذر؛ لأنه يحتمله ويحلف به، فلو قال: إن كلمت فلانًا إذا قدم أو إن برئت من مرضي هذا فأرضي صدقة موقوفة يلزمه التصدق بعينها إذا وجد الشرط؛ لأن هذا بمنزلة النذر واليمين إسعاف (قوله: إلا بكائن) أو موجود للحال فلاينافي عدم صحته معلقًا بالموت قال في الإسعاف: و لو قال: إن كانت هذه الأرض في ملكي فهي صدقة موقوفة، فإن كانت في ملكه وقت التكلم صحّ الوقف وإلا فلا؛ لأنّ التعليق بالشرط الكائن تنجبر."

نیز  ملحوظ رہے کہ ووٹ جمہوری نظام میں رائے شماری کے عمل کا نام ہے، جس کا  مقصد ملکی نظام اور عوامی نمائندگی کے لیے مناسب نمائندے  کا انتخاب کرنا ہے، ووٹ ایسےامید وار  کو دینا چاہیے جو  خود بھی مطلوبہ اہلیت اور صلاحیت رکھتا ہو ،  اس کا جماعتی منشور بھی درست ہو  اور  جس کے متعلق اطمینان ہو کہ وہ اہلِ محلہ کے لیے دینی و دنیوی لحاظ سے بہتر اقدامات کر سکتا ہے، اور وہ اسلام، ملک اور ملت کے حق میں بہتر ہو، اس  لیے مسلمانوں کو غیر مسلم کو  ووٹ نہیں دینا چاہیے اور نہ ہی ایسا کام کرنا چاہیے  جس سے غیر مسلم کی جیت کی راہ ہم وار ہو، خصوصًا  جب  کہ وہ اس کے دین کے لیے نقصان دہ بھی ہو۔ اس سلسلے میں  مسلمانوں کو  مقامی متدین ، مستند  اہلِ  علم سے راہ نمائی لے کر ان کے مشورہ کے مطابق عمل کرنا چاہیے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144206200628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں