بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ووٹ کے بدلہ پیسے لینے کا حکم


سوال

ووٹ پیسوں میں بیچنا جائز ہے یا ناجائز ہے  اور اس کی سزا کیا ہے اور  شریعت میں اس کا کیا گناہ ہے ووٹ بیچنے میں کتنے گنہگار ہیں انسان پیسوں میں؟

جواب

واضح رہے کہ ووٹ مادی چیز نہیں ہے، اور جو چیز مادی نہیں اس کی خرید و فروخت کرنا جائز نہیں، اس لیے پیسے لے کر ووٹ کی خرید و فروخت کرنا شرعا جائز نہیں، دی گئی رقم  حرام ہے، اس کو واپس کرنا ضروری ہے ؛لہذا صورت ِمسئولہ میں  ووٹ پیسوں کے بدلہ بیچناناجائز اور حرام ہے۔

فتح القدیر میں ہے :

"‌بخلاف ‌الشهادة ‌فإنها ‌فرض يجب على الشاهد أداؤها فلا يجوز فيها التعاوض أصلا."

(کتاب الوکالة جلد 8 ص: 3 ط: دارالفکر)

فتاوی شامی میں ہے :

"‌وفي ‌المصباح ‌الرشوة بالكسر ما يعطيه الشخص الحاكم وغيره ليحكم له أو يحمله على ما يريد."

(کتاب القضاء،مطلب فی الکلام علی الرشوۃ جلد 5 ص: 362 ط: دارالفكر)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144507102151

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں