بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

وائس میسج پر ایجاب و قبول


سوال

میرا نکاح اس طرح ہوا کہ میں کوہاٹ میں تھی اور میرا شوہر عمان میں، یہ اس کی دوسری شادی تھی۔ ہم نے وائس میسج کے ذریعہ ایجاب و قبول کیا اور گواہ اور وکیل اسلام آباد میں تھے۔ وکیل نے پہلے کہا کہ نکاح ہوگیا، لیکن بعد میں کہا کہ پہلی بیوی کی اجازت ضروری ہے ورنہ نکاح رجسٹر نہیں ہوگا۔ آپ شرعی رہنمائی کریں۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں آپ کا نکاح منعقد نہیں ہوا تھا؛ کیوں کہ نکاح کے صحیح ہونے کے لیے ایجاب و قبول کی مجلس ایک ہونا  اور اس میں جانبین میں سے دونوں کا  خود موجود ہونا  یا ان کے وکیل کا موجود ہونا ضروری ہے،  نیز مجلسِ نکاح میں دو گواہوں کا ایک ساتھ موجود ہونا اور دونوں گواہوں کا اسی مجلس میں نکاح کے ایجاب و قبول کے الفاظ کا سننا بھی شرط ہے،   ٹیلی فون، اور انٹرنیٹ کے ذرائع مثلاً واٹس ایپ، ویڈیو کال وغیرہ  پر نکاح میں  مجلس کی شرط مفقود ہوتی ہے؛ کیوں کہ یہ صورت  شرعاً نہ تو   حقیقتاً مجلس کے حکم میں ہے اور نہ ہی حکماً، کیوں کہ وہ ایک مجلس ہی نہیں ہوتی، بلکہ فریقین دو مختلف جگہوں پر ہوتے ہیں، جب کہ ایجاب و قبول کے لیے عاقدین اور گواہوں  کی مجلس ایک ہونا ضروری ہے۔ اس لیے ایسی صورت میں  نکاح منعقد نہیں ہوتا۔

اگر عاقدین ایک مجلس میں ہوں اور اسی مجلس میں گواہ بھی موجود ہوں تو کیا جانے والا نکاح منعقد ہوجاتاہے، خواہ یہ شوہر کی دوسری شادی ہو، اس کے صحیح ہونے کے لیے پہلی بیوی کی اجازت ضروری نہیں ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ پہلی بیوی کے علم میں لاکر، اسے اعتماد میں لے کر دوسری شادی کرے، تاکہ زندگی خوش گوار ہو۔

وفي الدر المختار مع رد المحتار:

"ومن شرائط الإیجاب والقبول: اتحاد المجلس لوحاضرین...

(قوله: اتحاد المجلس) قال في البحر: فلو اختلف المجلس لم ینعقد، فلو أوجب أحدهما فقام الآخر أو اشتغل بعمل آخر، بطل الإیجاب؛ لأن شرط الارتباط اتحاد الزمان، فجعل المجلس جامعاً تیسیراً". (کتاب النکاح: ۳/ ۱۴، ط: سیعد)

وفیه أیضاً:

’’ولو كتب على وجه الرسالة والخطاب، كأن يكتب يا فلانة: إذا أتاك كتابي هذا فأنت طالق طلقت بوصول الكتاب، جوهرة‘‘.

وفي الرد: ’’وإن كانت مرسومةً يقع الطلاق نوى أو لم ينو‘‘. (3/246، کتاب الطلاق، مطلب في الطلاق بالکتابة، ط: سعید) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202751

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں